سوال
کیا ہندوپاک کے اہل حدیث علماء غسلِ جمعہ کو فرض نہیں سمجھتے؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
رسول اللہﷺ کا واضح فرمان موجود ہے:
«غُسْلُ یَوْمِ الْجُمُعَةِ وَاجِبٌ عَلٰی كُلِّ مُحْتَلِمٍ»
(بخاری: الجمعة، باب فضل الغسل یوم الجمعة، مسلم: الجمعة، باب وجوب غسل الجمعة علی کل بالغ من الرجال)
ترجمہ:
*”جمعہ کے دن کا غسل ہر بالغ (مرد) پر واجب ہے۔“*
یہ حدیث اس امر کی صراحت کرتی ہے کہ جمعہ کے دن کا غسل بالغ مرد پر واجب ہے۔ اہل حدیث علماء کی اکثریت اسی حدیث کی روشنی میں غسل جمعہ کو واجب قرار دیتی ہے۔ اگر بعض بزرگ علماء اس غسل کو واجب نہیں سمجھتے تو یہ ان کی ذاتی تحقیق ہے اور اس کا بوجھ انہی پر ہے۔
نتیجہ:
مسند اور صحیح احادیث کی روشنی میں جمعہ کے دن غسل کرنا واجب ہے، جیسا کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا ہے۔ اس لیے اہل حدیث علماء کی عمومی رائے بھی اسی کے مطابق ہے۔ البتہ اگر کچھ افراد اس میں اختلاف رکھتے ہیں تو وہ اپنی تحقیق کے ذمہ دار ہیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب