جمعہ کے دن غسل کا حکم: کیا یہ صرف مردوں کے ساتھ خاص ہے؟
سوال:
کیا جمعہ کے دن غسل کا حکم صرف مردوں کے لیے مخصوص ہے؟
کیا جمعہ کے دن غسل کرنا اور زیب و زینت اختیار کرنا مردوں اور عورتوں دونوں کے لیے ہے؟
جمعہ سے ایک یا دو دن پہلے غسل کرنے کا کیا حکم ہے؟
جواب:
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
◈ جمعہ کے دن غسل اور زیب و زینت اختیار کرنے کے احکام صرف مردوں کے لیے مخصوص ہیں، کیونکہ انہیں جمعہ کے دن نمازِ جمعہ میں شریک ہونا فرض ہے۔
◈ انہی کے لیے جمعہ کے دن صفائی، خوشبو، اور زینت اختیار کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
◈ عورتوں کے لیے یہ احکام نہیں ہیں، کیونکہ وہ عمومی طور پر نمازِ جمعہ کی ادائیگی کے لیے مساجد میں حاضر نہیں ہوتیں۔
عمومی صفائی ہر انسان کے لیے ضروری:
◈ یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ ہر انسان پر لازم ہے کہ جب وہ اپنے بدن پر میل یا گندگی دیکھے، تو اسے فوراً صاف کرے۔
◈ صفائی و ستھرائی ان پسندیدہ اعمال میں سے ہے جنہیں کبھی ترک نہیں کرنا چاہیے، خواہ وہ مرد ہو یا عورت۔
جمعہ سے ایک یا دو دن پہلے غسل کرنے کا حکم:
◈ اگر کوئی شخص جمعہ سے ایک دن یا دو دن پہلے غسل کرتا ہے تو یہ غسل جمعہ کے غسل کے طور پر شمار نہیں ہوگا۔
◈ اس بارے میں جو احادیث وارد ہوئی ہیں ان سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ جمعہ کا غسل جمعہ کے دن ہی ہونا چاہیے۔
◈ اس سے مراد ہے کہ غسل طلوعِ فجر سے لے کر نمازِ جمعہ کے وقت تک کیا جائے۔
◈ چنانچہ اسی وقت میں غسل کرنا ہی مطلوب اور مسنون ہے۔
◈ ایک یا دو دن پہلے کیا گیا غسل جمعہ کے غسل کی نیت کے ساتھ بھی کیا جائے، تو وہ جمعہ کے غسل کا قائم مقام نہیں بن سکتا۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب