جمعہ کے دن خاص روزہ رکھنے کی ممانعت: اس کی حکمت، دائرہ کار اور قضا کے روزے کا حکم
نبی کریم ﷺ کا ارشاد گرامی:
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ فرمان ثابت ہے:
«لَا تَخْتَصُّوا يومَ الْجُمُعَة بصيام ولا ليلتها بقيامِ»
(صحيح مسلم، الصيام، باب کراهة صوم الجمعة منفردا، ح: ۱۱۴۴)
"جمعہ کے دن کو روزے کے لیے خاص نہ کرو اور جمعہ کی رات کو قیام (نماز) کے لیے مخصوص نہ کرو۔”
جمعہ کے دن روزہ رکھنے کی ممانعت کی حکمت
جمعہ کے دن خاص طور پر روزہ رکھنے سے ممانعت کی وجہ یہ ہے کہ:
◈ جمعہ کا دن ہفتہ وار عید کا دن ہے۔
◈ یہ تین شرعی عیدوں میں سے ایک عید ہے:
➊ عید الفطر
➋ عید الاضحی
➌ ہفتہ وار عید جمعہ
اسی بنیاد پر صرف جمعہ کے دن تنہا روزہ رکھنے سے روک دیا گیا ہے۔ مزید وجوہات درج ذیل ہیں:
◈ مردوں کو جمعہ کے دن نماز کے لیے جلدی جانا چاہیے۔
◈ دعا اور ذکر و اذکار میں مشغول ہونا چاہیے۔
◈ جمعہ کا دن عرفہ کے دن سے مشابہ ہے، جس طرح عرفہ کے دن حاجی کو روزہ رکھنے کا حکم نہیں کیونکہ وہ دعا و ذکر میں مشغول ہوتا ہے۔
یہ اصول بھی قابل توجہ ہے کہ:
"جب مختلف عبادات اکٹھی ہو جائیں تو ان میں سے جس کو مؤخر کرنا ممکن نہ ہو، اسے ادا کیا جائے، اور جسے مؤخر کیا جا سکتا ہو، اسے مؤخر کر دیا جائے۔”
جمعہ کا دن، عیدین سے مختلف ہے
اگر کوئی اعتراض کرے کہ:
"اگر جمعہ کا دن عید ہے، تو اس دن بھی روزہ رکھنا حرام ہونا چاہیے جیسے کہ عید الفطر اور عید الاضحی کے دن۔ محض تنہا روزے کی ممانعت کیوں؟”
تو اس کا جواب یہ ہے کہ:
◈ جمعہ کا دن، ماہ میں چار مرتبہ آتا ہے، لہٰذا اس کی حیثیت عیدین جیسی نہیں ہے۔
◈ اس کی ممانعت تحریمی (حرام) درجے کی نہیں ہے۔
◈ عیدین میں کئی ایسی خصوصیات پائی جاتی ہیں جو جمعہ میں نہیں ہیں۔
◈ اگر کوئی شخص جمعہ سے پہلے جمعرات یا بعد میں ہفتہ کا روزہ رکھے، تو یہ ظاہر کرتا ہے کہ اس نے جمعہ کو خاص نہیں کیا، اس لیے اس پر ممانعت لاگو نہیں ہوتی۔
کیا یہ حکم صرف نفلی روزوں کے لیے ہے یا فرض و قضا روزے بھی شامل ہیں؟
سائل نے یہ سوال کیا کہ:
"کیا جمعہ کے دن روزے کی ممانعت صرف نفلی روزوں کے لیے ہے یا یہ حکم عام ہے اور قضا کے روزے بھی شامل ہیں؟”
تو اس کا جواب یہ ہے:
◈ دلائل کی روشنی میں حکم عام معلوم ہوتا ہے۔
◈ یعنی جمعہ کے دن خاص طور پر روزہ رکھنا مکروہ ہے، چاہے وہ فرض ہو یا نفل۔
◈ البتہ اگر کوئی شخص مصروفیات یا کام کاج کی بنا پر صرف جمعہ کے دن روزہ رکھ سکتا ہے، تو اس کے لیے جمعہ کا روزہ رکھنا مکروہ نہیں ہوگا کیونکہ اس کے لیے روزہ رکھنا ناگزیر ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب