جمعہ کے خطبہ کے لیے عربی کے علاوہ زبان کا شرعی حکم
ماخوذ : فتاویٰ ارکان اسلام

عربی کے علاوہ کسی اور زبان میں خطبہ دینے کا حکم

سوال:

کیا عربی کے علاوہ کسی اور زبان میں جمعہ کا خطبہ دینا جائز ہے؟ اگر خطیب عربی میں نہ بولے، تو اس کا شرعی حکم کیا ہے؟

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس مسئلے میں صحیح بات یہ ہے کہ اگر سامعین عربی زبان نہیں سمجھتے تو خطیب کو ان کی زبان میں خطبہ دینا چاہیے، تاکہ وہ بات کو سمجھ سکیں اور خطبہ کا مقصد حاصل ہو۔

خطبہ کا مقصد:

◈ خطبہ کا مقصد صرف الفاظ کی ادائیگی نہیں، بلکہ اللہ تعالیٰ کے احکام کو بندوں کے سامنے واضح کرنا اور انہیں نصیحت کرنا ہے۔
زبان ایک ذریعہ اظہار ہے، اس لیے سامعین کی زبان میں خطاب ضروری ہے تاکہ معنی اور پیغام واضح ہو۔

کب عربی کے علاوہ زبان میں خطبہ دینا جائز ہے؟

◈ اگر سامعین عربی نہیں سمجھتے اور خطیب صرف عربی میں خطبہ دے، تو وہ خطے کا مقصد فوت کر دیتا ہے کیونکہ لوگ اسے سمجھ نہیں پائیں گے۔
◈ اس لیے خطیب کو چاہیے کہ وہ سامعین کی زبان میں خطبہ دے۔

قرآن مجید سے دلیل:

﴿وَما أَرسَلنا مِن رَسولٍ إِلّا بِلِسانِ قَومِهِ لِيُبَيِّنَ لَهُم﴾
(سورة ابراهيم: ٤)
"اور ہم نے کوئی پیغمبر نہیں بھیجا مگر اپنی قوم کی زبان بولتا تھا تاکہ انہیں (اللہ کے احکام) کھول کھول کر بتا دے۔”

قرآن کی تلاوت کا حکم:

◈ البتہ قرآن مجید کی آیات کو لازمی عربی زبان میں ہی پڑھا جائے۔
◈ اس کے بعد ان کی تفسیر سامعین کی زبان میں بیان کی جائے تاکہ معنی واضح ہوں۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1