سوال
اکثر اوقات یہ مشاہدہ کیا جاتا ہے کہ اہل حدیث علماء جمعہ کے خطبہ اور اصلاحی پروگرام کے دوران منبر پر کھڑے ہو کر تقریر سے پہلے اپنے سامنے موجود سامعین کو "السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ” کہتے ہیں۔
ہمارے ایک اہل حدیث بھائی کا کہنا ہے کہ خطیب حضرات کو منبر پر کھڑے ہو کر تقریر سے پہلے "السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ” کہنا بدعت ہے۔
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
کسی بھی صحیح حدیث سے یہ بات ثابت نہیں ہوتی کہ خطیب منبر پر بیٹھنے کے بعد لوگوں کو "السلام علیکم” کہے۔
(دیکھئے: میری کتاب بتحقیقی مقالات ج3 ص157 فقرہ 6)
تاہم، میرے علم کے مطابق، ثقہ تابعی امام عمر بن عبدالعزیز رحمۃ اللہ علیہ سے یہ بات ثابت ہے کہ جب وہ منبر پر چڑھ جاتے تو لوگوں کو سلام کہتے اور لوگ اس کا جواب دیتے تھے۔
(مصنف ابن ابی شیبہ 2/114 ح519 و سندہ حسن)
خیرالقرون کے اس عمل سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ خطبہ سے پہلے خطیب کا لوگوں کو سلام کہنا جائز ہے۔ لہٰذا، اسے بدعت کہنا غلط ہے۔ البتہ، اگر اس موقع پر سلام نہ بھی کہا جائے تو یہ بھی بالکل صحیح ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب