تحریر: عمران ایوب لاہوری
جمعہ سے پہلے غیر محدود نوافل پڑھے جا سکتے ہیں
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو جمعہ کے دن غسل کرے پھر جمعہ کے لیے آئے. فصلي ما قدرله ”اور جتنی اس کے مقدر میں ہو نماز پڑھے.“ پھر خاموشی سے اس وقت تک بیٹھا رہے جب تک امام خطبے سے فارغ نہ ہو پھر امام کے ساتھ فرض نماز ادا کرے تو اس کے دونوں جمعوں کے درمیانی گناہ معاف کر دیے جائیں گے بلکہ مزید تین دن کے اور بھی ۔ “
[مسلم: 857 ، كتاب الجمعة: باب فضل من استمع وأنصت فى الخطبة]
(شوکانیؒ) فصلي ما قدرله سے معلوم ہوا کہ جمعہ سے پہلے نماز کی کوئی حد متعین نہیں۔
[نيل الأوطار: 649/2]
(امیر صنعانیؒ) (جمعہ کے لیے آنے والے کو ) حسب امکان نوافل پڑھ لینے چاہیں کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی کوئی حد مقرر نہیں کی۔
[سبل السلام: 649/2]