جمعرات کی روٹی، چالیسویں اور عرس کے 3 بدعتی اعمال کا شرعی حکم
ماخوذ : فتاویٰ علمیہ، جلد 1، کتاب الجنائز، صفحہ 515

جمعرات کی روٹی، چالیسواں اور عرس کے متعلق شرعی حکم

سوال

ہمارے علاقے میں یہ رواج عام ہے کہ میت والے گھر سات (7) دن کے بعد جمعرات کی روٹی ملا (امام) کے گھر بھیجتے ہیں۔ پھر چالیس (40) دن کے بعد چالیسواں کرتے ہیں اور ایک سال بعد عرس مناتے ہیں۔ کیا یہ اعمال اسلام میں جائز ہیں؟
(سوال از: حاجی نذیر خان، دامان حضرو)

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

◈ جمعرات کی روٹی، چالیسواں اور عرس کا کوئی ثبوت کتاب و سنت میں موجود نہیں ہے۔
◈ یہ تمام اعمال بدعت میں شمار ہوتے ہیں، جن سے بچنا ضروری ہے۔
"معجم البدع” صفحہ 162
◈ بعض لوگ ان بدعات کو ایصالِ ثواب سے جوڑتے ہیں، حالانکہ ان کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
(الحدیث: 61)

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1