جماعت کے بعد سنتوں کی قضا کا حکم
ماخوذ : فتاویٰ محمدیہ، جلد 1، صفحہ 370

سوال

ایک آدمی اپنی دکان پر اکیلا ہے۔ جماعت کا وقت ہے۔ وہ کسی کو کھڑا کر کے جماعت کے ساتھ فرض تو پڑھ لیتا ہے، لیکن سنتیں باقی رہ جاتی ہیں۔ کیا وہ فراغت کے وقت سنتیں پڑھ سکتا ہے یا نہیں؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

◈ افضل اور سنت کا طریقہ یہی ہے کہ سننِ رواتب نماز کے ساتھ ادا کی جائیں:
✿ فرضوں سے پہلے والی سنتیں فرض سے پہلے پڑھ لی جائیں۔
✿ اور فرضوں کے بعد والی سنتیں فرض کے بعد ہی ادا کی جائیں۔

◈ سنتوں کو چھوڑ دینا یا انہیں چھوڑنے کو معمول بنا لینا بالکل جائز نہیں۔

◈ سنتوں کی بےقدری کرنا محرومی کی انتہا ہے۔

وفد عبدالقیس کی آمد کے موقع پر رسول اللہ ﷺ کی ظہر کی بعد والی دو سنتیں رہ گئی تھیں۔ آپ ﷺ نے وہ سنتیں نمازِ عصر کے بعد پڑھیں۔

✿ اس سے ثابت ہوا کہ سنتوں کی قضا وقت گزرنے کے بعد بھی جائز ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے