سوال
جماعت میں دھڑے بندی ہو گئی ہے۔ آپ بتائیں کہ کس دھڑے کا موقف قرآن وحدیث کے قریب ہے؟ یعنی جمیعت اہلحدیث، مرکز الدعوۃ والارشاد، مولانا عبدالقادر روپڑی، عبدالرحمن جہلمی، مولانا عبدالرحمن، تنظیم غرباء؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس سوال کے جواب میں جماعت المسلمین کے ناظم صوبہ پنجاب، امان اللہ عبداللہ اور حافظ عبدالمنان نورپوری کے درمیان ہونے والی تحریری خط و کتابت (کل 16 خطوط) پیش کی جاتی ہے۔ ان خطوط میں جماعت المسلمین کی دعوت، اس کے رجسٹرڈ ہونے اور اس کے شرعی جواز پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔
خط و کتابت کا خلاصہ و ترتیب
خط اول:
◄ امان اللہ عبداللہ نے حافظ عبدالمنان نورپوری کو جماعت المسلمین میں شامل ہونے کی دعوت دی۔
◄ وجہ یہ بیان کی کہ جماعت المسلمین کو آپ جیسے اہل علم کی سخت ضرورت ہے تاکہ خلافت قائم ہو سکے۔
جواب: حافظ عبدالمنان نورپوری
◄ جماعتی ضرورت کے تحت دعوت دینا شرعی لحاظ سے درست نہیں۔
◄ سوال کیا:
- کیا یہ دعوت اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی طرف دعوت ہے؟
- یا محض جماعتی ضرورت کی بنیاد پر دی گئی ہے؟
◄ حدیث پیش کی:
{اَلدِّیْنُ النَّصِیْحَةُ} [صحیح مسلم، کتاب الایمان، باب بیان ان الدین النصیحۃ]
{وَالنُّصْحُ لِکُلِّ مُسْلِمٍ} [صحیحین، حدیث جریر بن عبداللہ بجلی]
خط دوم:
◄ امان اللہ عبداللہ نے جواب دیا کہ ان کے نزدیک خلافت کے قیام کے لیے جماعت المسلمین ہی حق پر ہے۔
◄ اہلحدیث کو چھوڑ کر جماعت المسلمین کو اختیار کرنے کی وجہ یہ تھی کہ اس میں انصاف اور حق کا غلبہ پایا گیا۔
◄ حافظ صاحب سے گزارش کی کہ اگر جماعت المسلمین میں کوئی خرابی نظر آتی ہے تو واضح کریں۔
خط سوم:
◄ حافظ عبدالمنان نورپوری نے بار بار ایک ہی سوال کو دہرا کر وضاحت مانگی:
"آیا جماعت المسلمین رجسٹرڈ میں شمولیت کی دعوت واقعی اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ کی دعوت ہے؟”
◄ ساتھ ہی آیت پیش کی:
{إِنَّ الدِّیْنَ عِنْدَ اﷲِ الْاِسْلاَمُ} [آل عمران 19، پ 3]
خطوط کی بحث و مناظرہ
◄ امان اللہ صاحب ہر بار عمومی انداز میں جواب دیتے رہے اور جماعت المسلمین کو حق قرار دیتے رہے۔
◄ لیکن حافظ عبدالمنان نورپوری نے دو ٹوک جواب کا تقاضہ کیا:
"ہاں یا نہ میں بتائیں کہ جماعت المسلمین رجسٹرڈ میں شمولیت کی دعوت واقعی اللہ اور رسول ﷺ کی دعوت ہے یا نہیں؟”
◄ بار بار اس نکتے پر اصرار کیا کہ جواب "واضح الفاظ میں” دیا جائے، نہ کہ مبہم انداز میں۔
بحث کی طوالت
◄ دونوں جانب سے متعدد بار خطوط میں ایک ہی سوال و جواب دہرائے گئے۔
◄ حافظ نورپوری نے استدلال کیا کہ:
- اگر یہ واقعی اللہ و رسول ﷺ کی دعوت ہے تو پھر دلیل قرآن وحدیث سے ہونی چاہیے۔
- اور اگر نہیں ہے تو پھر جماعت المسلمین کی دعوت دینا چھوڑ دیں۔
◄ امان اللہ عبداللہ نے کبھی رجسٹرڈ لفظ کو غیر اہم کہا، کبھی کہا کہ اصل حق جماعت المسلمین کے پاس ہے، کبھی کہا کہ حکومت نے بھی اسے تسلیم کیا ہے۔
فیصلہ کن مرحلہ
◄ آخرکار امان اللہ عبداللہ نے مورخہ ۲۲ محرم ۱۴۱۴ھ کو ایک خط میں صاف اعتراف کیا:
"جناب حافظ صاحب! سچی بات یہ ہے کہ میں قرآن و حدیث سے واقعتا یہ ثابت نہیں کرسکتا، اس لیے آج سے میں نے جماعت المسلمین رجسٹرڈ کی دعوت دینا بند کر دی ہے۔ لہٰذا آپ کو خالص اسلام کی دعوت دیتا ہوں کہ آپ بھی فرقہ اہلحدیث سے مکمل طور پر علیحدہ ہو کر خالص اسلام قبول کریں۔”
حافظ عبدالمنان نورپوری کا جواب
◄ انہوں نے خوشی کا اظہار کیا کہ امان اللہ صاحب نے اعتراف کر لیا۔
◄ دعا کی:
"اللہ تعالیٰ ہم سب کو صحیح معنوں میں کتاب و سنت کو سمجھنے اور ان پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔”
نتیجہ
◄ ان 16 خطوط کی روشنی میں یہ بات واضح ہوتی ہے کہ:
- جماعت المسلمین کے ناظم صوبہ پنجاب امان اللہ صاحب خود اس بات کو قرآن و حدیث سے ثابت نہ کر سکے کہ جماعت المسلمین رجسٹرڈ میں شمولیت کی دعوت اللہ و رسول ﷺ کی دعوت ہے۔
- بالآخر انہوں نے جماعت المسلمین کی دعوت دینا چھوڑ دی اور "خالص اسلام” کی دعوت دینے لگے۔
◄ اس مکالمے سے یہ حقیقت کھل کر سامنے آتی ہے کہ جماعت المسلمین رجسٹرڈ اپنی دعوت کو کتاب و سنت سے ثابت نہ کر سکی۔