جلسہ استراحت کا کیا حکم ہے؟
ماخوذ: فتاوی امن پوری از شیخ غلام مصطفی ظہیر امن پوری

سوال:

جلسہ استراحت کا کیا حکم ہے؟

جواب:

دو سجدوں کے بعد دوسری اور چوتھی رکعت کے لیے اٹھنے سے پہلے کچھ بیٹھنا، جلسہ استراحت کہلاتا ہے۔ جلسہ استراحت سنت ہے۔
① سیدنا مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:
رأيت النبى صلى الله عليه وسلم يصلي، فإذا كان فى وتر من صلاته لم ينهض حتى يستوي قاعدا
”میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز پڑھتے دیکھا، آپ طاق رکعت میں ہوتے، تو اس وقت تک کھڑے نہ ہوتے، جب تک سیدھے ہو کر بیٹھ نہ جاتے۔“
(صحيح البخاري: 823)
② نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ایسے شخص کو، جو نماز صحیح طرح نہیں پڑھ رہا تھا، نماز کا طریقہ بتایا اور اسے فرمایا:
ثم ارفع حتى تطمئن جالسا
”پھر (دوسرے سجدے سے) سر اٹھائیں، اور اطمنان سے بیٹھ جائیں۔“
(صحيح البخاري: 6251)

تنبیہ:

صحیح بخاری (6251) میں ہے:
ثم ارفع حتى تستوي قائما
”پھر سر اٹھائیں، اور کھڑے ہو جائیں۔“
ان الفاظ کی وضاحت اوپر والے الفاظ سے ہو جاتی ہے۔ ان سے جلسہ استراحت کی نفی نہیں ہو رہی، بلکہ جلسہ استراحت کے بعد والے عمل کا بیان ہے۔
③ ابو قلابہ رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں:
”سیدنا مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے یہاں تشریف لائے اور ہمیں اس مسجد میں نماز پڑھائی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز پڑھانے کا ارادہ نہیں ہے، بلکہ صرف دکھانا چاہتا ہوں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ نماز کیا تھا؟ ایوب سختیانی رحمہ اللہ کہتے ہیں: میں نے اپنے استاد ابو قلابہ رحمہ اللہ سے پوچھا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کیسی تھی؟ فرمایا: ہمارے اس شیخ یعنی عمرو بن سلمہ رضی اللہ عنہ کی طرح۔ ایوب سختیانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: یہ شیخ تکبیر کو مکمل کہا کرتے تھے اور جب دوسرے سجدے سے سر اٹھاتے، تو بیٹھ جاتے اور زمین پر ٹیک لگاتے، پھر کھڑے ہو جاتے۔“
(صحيح البخاري: 824)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے