اس گھر میں شیطان کا دخول جس گھر میں نوحہ ہوتا ہے
◈ عن أم سلمة قالت : لما مات أبو سلمة. قلت: غريب وفي أرض غربة لأبكينه بكاء يتحدث عنه فكنت قد تهيأت للبكاء عليه إذ أقبلت امرأة من الصعيد تريد أن تسعدني فاستقبلها رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: أتريدين أن تدخلى الشيطان بيتا أخرجه الله منه مرتين فكففت عن البكاء فلم أبك
”ام سلمہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں جب ابوسلمہ (میرا پہلا خاوند) فوت ہو گیا تو میں نے کہا اجنبی تھا اور اجنبی زمین میں فوت ہوا ہے۔ میں اس پر اتنارؤں گی کہ میرے اس پر رونے کی باتیں ہوں گی چنانچہ میں رونے کے لیے تیار ہوئی اسی دوران ایک عورت مدینہ کے بالائی مقام سے آئی اور وہ رونے میں میرے ساتھ مدد کا ارادہ رکھتی تھی۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت سے مخاطب ہوتے ہوئے فرمایا کہ تیرا یہ ارادہ ہے کہ تو اس گھر میں شیطان داخل کرے جس سے اللہ نے اس کو نکال دیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوبارہ اس جملے کو دہرایا (یہ سن کر) میں رونے سے رک گئی۔“
صحیح مسلم، کتاب الجنائز، باب البكاء على الميت: 2134