ماخوذ: فتاوی امن پوری از شیخ غلام مصطفی ظہیر امن پوری
سوال :
جس کا یہ عقیدہ ہو کہ فلاں قبر پر قربانی کرنا مستحب ہے، اس کا کیا حکم ہے؟
جواب :
کسی عمل کو کسی جگہ کے ساتھ خاص کرنا یا مستحب کہنا شریعت کا وظیفہ ہے، قبروں پر قربانی کو مستحب کہنا غلو اور ان کی غیر شرعی تعظیم ہے ، جو کہ ممنوع ہے۔
❀ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ (728ھ) فرماتے ہیں:
من ظن أن التضحية عند القبور مستحبة وأنها أفضل، فهو جاهل ضال مخالف لإجماع المسلمين .
”جو یہ سمجھے کہ قبروں کے پاس قربانی مستحب اور افضل ہے، وہ جاہل ، گمراہ اور مسلمانوں کے اجماع کا مخالف ہے۔“
(مجموع الفتاوى : 495/27)