جس عورت کا کوئی قریبی مرد نہ ہو، تو اس کا ولی کون ہے؟
ماخوذ: فتاوی امن پوری از شیخ غلام مصطفی ظہیر امن پوری

سوال:

جس عورت کا کوئی قریبی مرد نہ ہو، تو اس کا ولی کون ہے؟

جواب:

علاقے کا قاضی یا معتبر عالم اس کا ولی ہوگا۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
أيما امرأة نكحت بغير إذن وليها فنكاحها باطل فنكاحها باطل فنكاحها باطل فإن دخل بها فلها مهرها بما استحل من فرجها فإن تشاجروا فالسلطان ولي من لا ولي له
جو عورت اپنے ولی کی اجازت کے بغیر نکاح کرتی ہے، اس کا نکاح باطل ہے، اس کا نکاح باطل ہے، اس کا نکاح باطل ہے، اگر مرد اس کے ساتھ دخول کر لیتا ہے، تو اس عورت کو مرد کی طرف سے شرمگاہ کو حلال کرنے کے عوض حق مہر ملے گا اور اگر ان (باپ کے علاوہ ولیوں) میں اختلاف ہو جائے، تو حاکم وقت اس کا ولی ہے، جس کا کوئی ولی نہیں ہے۔
مسند إسحاق: 499، مسند الإمام أحمد: 165/6، مسند الحميدي: 228، الطيالسي (منحة: 305/1)، سنن أبي داود: 2083، سنن ابن ماجه: 1879، سنن الترمذي: 1102، السنن الكبرى للنسائي: 5394، مسند أبي يعلى: 2083، سنن الدارقطني: 221/3، السنن الكبرى للبيهقي: 105/7، وسنده حسن
اس حدیث کو امام ترمذی رحمہ اللہ اور حافظ ابن عساکر رحمہ اللہ نے حسن جبکہ امام ابن الجارود رحمہ اللہ، امام ابو عوانہ رحمہ اللہ، امام ابن خزیمہ رحمہ اللہ، امام ابن حبان رحمہ اللہ، حافظ بیہقی رحمہ اللہ، حافظ ابن الجوزی رحمہ اللہ اور امام حاکم رحمہ اللہ نے صحیح کہا ہے۔
معجم الشيوخ: 234، فتح الباري: 191/9، السنن الكبرى: 107/7، التحقيق: 255/2
اس حدیث کی رو سے کہا جا سکتا ہے کہ جس عورت کے رشتہ داروں میں کوئی مرد نہ ہو، تو قاضی، حاکم یا معتبر عالم دین اس کا ولی بن سکتا ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے