سوال:
جس عورت سے نکاح حلالہ کیا ہو، کیا اس کی بیٹی سے نکاح ہو سکتا ہے؟
جواب:
نکاح حلالہ منعقد نہیں ہوتا، کیونکہ یہ زنا ہے اور زنا سے حرمت مصاہرت ثابت نہیں ہوتی، حرمت نکاح صحیح سے ثابت ہوتی ہے۔ لہذا جس سے نکاح حلالہ ہوا تھا، اس کی بیٹی سے حلالہ کرنے والے کا نکاح ہو سکتا ہے۔
عبد اللہ بن عمر سے حلالہ کے بارے پوچھا گیا، فرمایا:
هما زانيان وان مكثا عشر سنين او عشرين سنة اذا انه تزوجها لذلك
دونوں زانی ہیں، خواہ دس سال اکٹھے رہ چکے ہوں یا بیس سال۔
(المطالب العالية لابن حجر: 1693، وسنده صحيح)
سفیان ثوری حلالہ کو غیر شرعی قرار دیتے ہوئے فرماتے ہیں:
اذا تزوج الرجل المراة ليحللها ثم بدا له ان يمسكها فلا يحل له ان يمسكها حتى يتزوجها بنكاح جديد
اگر کوئی مرد کسی عورت سے حلالہ کی نیت سے نکاح کرے، پھر اسے مستقل طور پر اپنے پاس رکھنے کا ارادہ کر لے، تو اس کے لئے نیا نکاح کیے بغیر اس عورت کو اپنے پاس رکھنا حرام ہے۔
(سنن الترمذي، تحت الحديث: 1120)