جس علاقہ میں فتنے زیادہ ہوں، کیا وہاں عبادت کا اجر زیادہ ہوتا ہے۔
ماخوذ: فتاوی امن پوری از شیخ غلام مصطفی ظہیر امن پوری

سوال:

جس علاقہ میں فتنے زیادہ ہوں، کیا وہاں عبادت کا اجر زیادہ ہوتا ہے۔

جواب:

کئی احادیث کا مفہوم یہ ہے کہ فتنہ کے وقت عبادت کا اجر بڑھ جاتا ہے۔
❀ سیدنا معقل بن یسار رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
العبادة فى الهرج كهجرة إلى .
”فتنوں میں عبادت کرنا میری طرف ہجرت کرنے کے مترادف ہے۔“
(صحیح مسلم : 2948)
❀ سیدنا ابو ثعلبہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
إن من ورائكم أيام الصبر، الصبر فيه مثل قبض على الجمر، للعامل فيهم مثل أجر خمسين رجلا يعملون مثل عمله، وزادني غيره قال : يا رسول الله، أجر خمسين منهم؟ قال : أجر خمسين منكم .
آپ کے بعد ایک ایسا دور آنے والا ہے، جس میں صبر کرنا آگ کا انگارہ پکڑنے کے مترادف ہے، ایک عامل کا اجر پچاس افراد کے برابر ہو گا، عمل سب کا ایک ہی ہوگا۔ پوچھا گیا کہ اللہ کے رسول ! پچاس افراد ہم میں سے یا ان میں سے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا : آپ (صحابہ ) میں سے۔“
(سنن أبي داؤد : 4341، سنن ابن ماجه : 4014 ، وسنده حسن)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1