جس شخص نے کسی چیز کی قسم اٹھائی پھر
تحریر: عمران ایوب لاہوری

جس شخص نے کسی چیز کی قسم اٹھائی پھر اسے بہتر کام نظر آیا تو وہ بہتر کام کرے اور قسم کا کفارہ ادا کر دے
➊ حضرت عبد الرحمن بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمايا:
إذا حلفت على يمين فرأيت غيرها خيرا منها فأت الذى هو خير و كفر عن يمينك ، وفي لفظ ، فكفر عن يمينك وأت الذى هو خير
”جب تم کسی کام پر قسم اٹھاؤ اور اس کے مخالف کام کو بہتر سمجھو تو بہتر کام کر لو اور قسم کا کفارہ ادا کر دو ۔“
اور ایک روایت میں یہ لفظ ہیں کہ ”قسم کا کفارہ ادا کر دو اور بہتر کام کر لو ۔“
[بخارى: 6622 ، كتاب الأيمان والنذور: باب قول الله تعالى: لا يؤاخذكم الله باللغو فى أيمانكم ، احمد: 62/5 ، دارمي: 186/2 ، ابو داود: 3278 ، نسائي: 10/7 ، بيهقي: 52/10 ، مسند طيالسي: 1351]
(ابو حنیفہؒ) یہ جائز نہیں ہے کہ قسم توڑنے سے پہلے کفارہ ادا کر دیا جائے ۔
(شافعیؒ) ایسا کرنا بھی جائز ہے ۔
[سبل السلام: 1882/4 ، الروضة الندية: 361/2 ، قفو الأثر: 1683/5]
(راجح) امام شافعیؒ کا موقف راجح ہے جیسا کہ گذشتہ حدیث میں دونوں صورتوں کا ذکر ہے اور امام بخاریؒ نے یہ باب قائم کیا ہے کہ :
الكفارة قبل الحنث و بعده
”قسم توڑنے سے پہلے اور بعد میں کفارہ ادا کرنا ۔“

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1