جس شخص نے قسم کے وقت «اِن شاء الله» کہا تو
تحریر: عمران ایوب لاہوری

جس شخص نے قسم کے وقت اِن شاء الله کہا تو اس نے استثناء کر دیا اب اس کی قسم کسی صورت نہیں ٹوٹے گی
➊ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
من حلف فقال إن شاء الله لم يحنث
”جس نے قسم اٹھاتے وقت اِن شاء الله کہہ دیا اس پر قسم توڑنے کا کفارہ نہیں ۔“
[صحيح: إرواء الغليل: 2570 ، ترمذي: 1532 ، كتاب النذور والأيمان: باب ماجاء فى الاستثناء فى اليمين ، احمد: 309/2 ، ابن ماجة: 2104 ، نسائي: 3855 ، موارد الظمآن: 1185 ، حاكم: 303/4 ، تلخيص الحبير: 167/4 ، نصب الراية: 234/3]
➋ حضرت عکرمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ قسم اٹھا کر کہا:
والله لأغزون قريشا
”اللہ کی قسم میں ضرور قریش سے جنگ کروں گا ۔“
پھر آخر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا:
اِن شاء الله
”اگر اللہ نے چاہا“
اور پھر آپ نے ان سے غزوہ نہ کیا ۔
[صحيح: صحيح ابو داود: 2811 ، كتاب الأيمان والنذور: باب الحالف يستثنى بعد ما يتكلم ، ابو داود: 3285 ، بيهقي: 48/10]
➌ حضرت سلیمان علیہ السلام نے کہا کہ میں ضرور بضرور ایک رات میں اپنی ستر (70) بیویوں کے قریب جاؤں گا اور ان میں سے ہر ایک بچہ جنے گی ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت سلیمان علیہ السلام کے اس قول کے متعلق فرمایا:
لو قال إن شاء الله لم يحنث
”اگر وه اِن شاء الله کہہ دیتے تو ان کی قسم نہ ٹوٹتی ۔“
[بخاري: 3424 ، 6639 ، كتاب أحاديث الأنبياء: باب قول الله تعالى ووهبنا لداود وسليمان]
➍ اس مسئلے پر مسلمانوں کا اجماع ہے ۔
[عارضة الأحوذي: 13/7]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1