سوال :
جس دعوت میں گناہ کے کام کیے جائیں ،اس میں شرکت کرنا کیسا ہے؟
جواب :
جس دعوت میں گناہوں کا ارتکاب کیا جائے ، مثلاً ناچ گانا،شراب وجوا وغیرہ ، تو اس میں شرکت کرنا جائز نہیں، بلکہ ترک واجب ہے۔
❀ فرمان باری تعالیٰ ہے:
﴿فَلَا تَقْعُدُوا مَعَهُمْ حَتَّىٰ يَخُوضُوا فِي حَدِيثٍ غَيْرِهِ ۚ إِنَّكُمْ إِذًا مِثْلُهُمْ﴾
(النساء : 140)
”آپ اس وقت تک ان کے ساتھ بیٹھک نہ کریں جب تک کہ وہ گفتگو کا موضوع بدل نہیں لیتے ، ورنہ آپ میں اور ان میں کوئی فرق نہ ہوگا۔“
❀ مفسر علامہ قرطبی رحمہ اللہ ( 671ھ) لکھتے ہیں :
﴿إِنَّكُمْ إِذًا مِثْلُهُمْ﴾ فدل بهذا على وجوب اجتناب أصحاب المعاصي إذا ظهر منهم منكر، لأن من لم يجتنبهم فقد رضي فعلهم، والرضا بالكفر كفر.
” ﴿إِنَّكُمْ إِذًا مِثْلُهُمْ﴾ کے الفاظ دلالت کرتے ہیں کہ اہل بدعت جب بدعت کا پرچار کر رہے ہوں، تو ان سے اجتناب واجب ہے، جو ان سے اجتناب نہیں کرتا ، وہ ان کی بدعت سے راضی ہے اور کفر پر راضی ہو جانا بھی کفر ہے۔“
(تفسير القرطبي : 418/5)
❀ فرمان باری تعالی ہے:
﴿فَلَا تَقْعُدْ بَعْدَ الذِّكْرَىٰ مَعَ الْقَوْمِ الظَّالِمِينَ﴾
(الأنعام: 68)
”یاد آنے پر ظالموں سے کنارہ کشی کر لیجئے ۔“
❀ علامہ ابو العباس قرطبی رحمہ اللہ (656 ھ ) فرماتے ہیں:
لا يجوز حضورها عند كافة العلماء .
”تمام علما کے نزدیک گناہ کی دعوت میں شرکت کرنا جائز نہیں۔“
(المفهم : 153/4)