جس دعوت میں گناہ کے کام کیے جائیں ،اس میں شرکت کرنا کیسا ہے؟
ماخوذ: فتاوی امن پوری از شیخ غلام مصطفی ظہیر امن پوری

سوال :

جس دعوت میں گناہ کے کام کیے جائیں ،اس میں شرکت کرنا کیسا ہے؟

جواب :

جس دعوت میں گناہوں کا ارتکاب کیا جائے ، مثلاً ناچ گانا،شراب وجوا وغیرہ ، تو اس میں شرکت کرنا جائز نہیں، بلکہ ترک واجب ہے۔
❀ فرمان باری تعالیٰ ہے:
﴿فَلَا تَقْعُدُوا مَعَهُمْ حَتَّىٰ يَخُوضُوا فِي حَدِيثٍ غَيْرِهِ ۚ إِنَّكُمْ إِذًا مِثْلُهُمْ﴾
(النساء : 140)
”آپ اس وقت تک ان کے ساتھ بیٹھک نہ کریں جب تک کہ وہ گفتگو کا موضوع بدل نہیں لیتے ، ورنہ آپ میں اور ان میں کوئی فرق نہ ہوگا۔“
❀ مفسر علامہ قرطبی رحمہ اللہ ( 671ھ) لکھتے ہیں :
﴿إِنَّكُمْ إِذًا مِثْلُهُمْ﴾ فدل بهذا على وجوب اجتناب أصحاب المعاصي إذا ظهر منهم منكر، لأن من لم يجتنبهم فقد رضي فعلهم، والرضا بالكفر كفر.
﴿إِنَّكُمْ إِذًا مِثْلُهُمْ﴾ کے الفاظ دلالت کرتے ہیں کہ اہل بدعت جب بدعت کا پرچار کر رہے ہوں، تو ان سے اجتناب واجب ہے، جو ان سے اجتناب نہیں کرتا ، وہ ان کی بدعت سے راضی ہے اور کفر پر راضی ہو جانا بھی کفر ہے۔“
(تفسير القرطبي : 418/5)
❀ فرمان باری تعالی ہے:
﴿فَلَا تَقْعُدْ بَعْدَ الذِّكْرَىٰ مَعَ الْقَوْمِ الظَّالِمِينَ﴾
(الأنعام: 68)
”یاد آنے پر ظالموں سے کنارہ کشی کر لیجئے ۔“
❀ علامہ ابو العباس قرطبی رحمہ اللہ (656 ھ ) فرماتے ہیں:
لا يجوز حضورها عند كافة العلماء .
”تمام علما کے نزدیک گناہ کی دعوت میں شرکت کرنا جائز نہیں۔“
(المفهم : 153/4)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے