جذامی شخص کے پیچھے نماز پڑھنے کا حکم
ماخوذ: قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل, جلد 02

سوال

کیا جذامی شخص کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے؟ کیا جذامی نماز میں شامل ہو سکتا ہے اور کیا اسے مسجد میں آنے سے روکا جا سکتا ہے؟

الجواب

جذام ایک جسمانی بیماری ہے اور اس کا تعلق شرعی عیب سے نہیں ہے، اس لیے جذامی شخص کی امامت جائز ہے اور وہ جماعت میں بھی شامل ہو سکتا ہے۔ شرعاً اسے مسجد میں آنے سے جبراً نہیں روکا جا سکتا۔ البتہ، اگر کسی شخص کو جذامی سے طبعی طور پر نفرت ہو یا بیماری کا خوف ہو تو وہ اس حدیث کی بنا پر احتیاط برت سکتا ہے:

"فر من المجذوم فرارک من الاسد”
(بخاری)
ترجمہ: "مجذوم سے ایسے بھاگو جیسے شیر سے بھاگتے ہو۔”

یعنی اگر کوئی شخص بیماری کے خوف سے جذامی شخص سے دوری اختیار کرے یا اس کے ساتھ نماز میں شامل نہ ہو، تو اس پر کوئی گناہ نہیں ہے۔

خلاصہ

◄ جذامی شخص کے پیچھے نماز پڑھنا شرعاً جائز ہے اور اس کی امامت درست ہے۔
◄ جذامی کو مسجد میں آنے سے نہیں روکا جائے گا۔
◄ اگر کوئی شخص بیماری کے خوف سے جذامی شخص سے دوری اختیار کرے، تو اس میں کوئی گناہ نہیں ہے۔

حوالہ جات

فتاویٰ ثنائیہ، جلد ۱، صفحہ ۲۶۵
صحیح بخاری، حدیث نمبر: 5707

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے