جبری طلاق کے متعلق سوال و جواب (تفصیلی وضاحت)
سوال:
میں نے تین سال قبل اپنی مرضی سے شادی کی تھی، لیکن ڈیڑھ سال پہلے والدین کے اصرار پر میں عدالت گیا، جہاں وکیل نے ایک تیار شدہ کاغذ پر مجھے دستخط کروائے۔ اس دستاویز میں یہ جھوٹ درج تھا کہ یہ طلاق بیوی کی طرف سے خلع کے مطالبے پر دی جا رہی ہے، حالانکہ میری بیوی نے ایسا کوئی مطالبہ نہیں کیا تھا۔ مزید یہ کہ اس دستاویز میں تین طلاقیں بیک وقت درج کی گئی تھیں۔
بعد ازاں میں اپنی ملازمت کے لیے اسلام آباد آ گیا، اور ایک ہفتے بعد میری بیوی بھی میرے پاس آ گئی۔ ہم تب سے اب تک ساتھ رہ رہے ہیں۔
اس دوران میرے والدین نے میری دوسری جگہ شادی کروا دی، اور نکاح کے بعد مجھے اکیلے میں بلا کر دوسرے نکاح فارم پر یہ لکھوا لیا کہ میں پہلے سے طلاق یافتہ ہوں۔
اب سوال یہ ہے کہ:
❀ کیا میری پہلی بیوی سے طلاق واقع ہو چکی ہے یا نہیں؟
❀ میری بیوی نے کبھی طلاق کو وصول نہیں کیا۔
❀ ہم دونوں ایک دوسرے کے بغیر نہیں رہ سکتے۔
براہ کرم رہنمائی فرمائیں۔
جواب:
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
آپ کی بیان کردہ صورتحال کی روشنی میں درج ذیل نکات سامنے آتے ہیں:
1. خلع کا دعویٰ جھوٹ پر مبنی تھا
❀ چونکہ آپ کی بیوی نے خلع کا کوئی مطالبہ نہیں کیا تھا بلکہ یہ کارروائی والدین کے دباؤ اور وکیل کی طرف سے خود تیار کردہ تھی، اس لیے خلع شرعاً واقع نہیں ہوا۔
2. جبری طلاق کی شرعی حیثیت
❀ اگر یہ عمل آپ سے زبردستی کروایا گیا تھا یعنی آپ نے دل سے طلاق دینے کا ارادہ نہیں کیا تھا اور محض دباؤ میں آکر دستخط کیے تھے تو:
✿ شرعاً ایسی جبری طلاق واقع نہیں ہوتی۔
✿ ایسی صورت میں ایک بھی طلاق واقع نہیں ہوئی۔
3. اگر آپ رضامندی سے تیار ہوئے
❀ اگر والدین کے کہنے پر آپ اپنی مرضی سے تیار ہو گئے تھے اور وکیل کے تیار کردہ طلاق نامے پر آپ نے خود دستخط کیے تھے تو:
✿ اس صورت میں ایک طلاقِ رجعی واقع ہو چکی ہے۔
✿ طلاقِ رجعی کے بعد عدت کے دوران رجوع کیا جا سکتا ہے۔
4. رجوع کا طریقہ اور اس کی حیثیت
❀ چونکہ آپ کی بیوی ایک ہفتے بعد آپ کے پاس واپس آ گئی اور آپ دونوں نے اکٹھا رہنا شروع کر دیا، تو:
✿ یہ رجوع شرعاً درست تھا۔
✿ آپ دونوں کا اکٹھا رہنا جائز اور نکاح برقرار ہے۔
5. آئندہ کے لیے طلاق کے اختیارات
❀ چونکہ ایک طلاق رجعی واقع ہو چکی ہے، اس لیے اب:
✿ آپ کے پاس دو طلاقوں کا اختیار باقی ہے۔
6. والدین کی طرف سے طلاق یافتہ لکھوانا
❀ والدین کا:
✿ آپ سے طلاق یافتہ لکھوانا یا
✿ بیوی کی طرف سے طلاق کو وصول نہ کرنا
ان دونوں باتوں کی شرعی طور پر کوئی حیثیت نہیں ہے۔
مزید تفصیل کے لیے
❀ اس مسئلے کی مزید وضاحت اور دلائل کے لیے درج ذیل فتویٰ ملاحظہ فرمائیں:
✿ فتویٰ نمبر: 5265
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب