جاوید احمد غامدی کے بارے میں علماء اہل سنت کا موقف

سوال

جاوید احمد غامدی کے بارے میں علماء اہل سنت کا کیا موقف ہے؟

جواب از فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

مسٹر جاوید احمد غامدی کے بارے میں عمومی طور پر لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ وہ دین کی جدید طرز تعبیر و تشریح کرتے ہیں، لیکن حقیقت میں وہ جدید منکرین حدیث میں شمار ہوتے ہیں۔ وہ ایک خاص انداز میں حدیث اور سنت کا انکار کرتے ہیں، چاہے ظاہری طور پر وہ حدیث اور سنت کو ماننے کا دعویٰ بھی کریں۔

غامدی صاحب نے سنت کی تعریف کو ہی تبدیل کر دیا ہے، جو اہل سنت والجماعت اور اصحاب الحدیث کے ہاں رائج تعریف سے مختلف ہے۔ اگر تعریف ہی بدل دی جائے تو پھر ماننے یا نہ ماننے کا کوئی مطلب باقی نہیں رہتا۔

غامدی صاحب کے انحرافات:

◈ سنت کی تعریف میں تبدیلی: غامدی صاحب کی پیش کردہ سنت کی تعداد کبھی 21، کبھی 41 اور کبھی 22 بتائی جاتی ہے۔
◈ حدیث اور سنت کا انکار: اہل علم نے ثابت کیا ہے کہ غامدی صاحب حدیث اور سنت کا انکار کرتے ہیں۔
◈ رجم کا انکار: غامدی صاحب رجم کی سزا کا انکار کرتے ہیں۔
◈ موسیقی کے جواز کا قائل: وہ موسیقی کو جائز قرار دیتے ہیں۔
◈ بے پردگی کا قائل: خواتین کے پردے کے حوالے سے غامدی صاحب کا موقف مختلف ہے۔
◈ داڑھی کی اہمیت کا انکار: وہ داڑھی کو شرعی حکم نہیں مانتے۔

معتزلہ کے طرز پر فکری بنیاد

غامدی صاحب کا رجحان اعتزال کی طرف ہے، اور وہ معتزلہ کے فکری نہج پر چل رہے ہیں، نہ کہ اہل سنت والجماعت کے معتدل طرز پر۔

اہل علم نے ان کے افکار کا تعاقب کیا ہے اور ان کے نظریات پر کئی کتابیں بھی لکھی ہیں، جن میں "اصول اصلاحی اصول غامدی” اور "آئینہ غامدیت” شامل ہیں، جو نیٹ پر دستیاب ہیں۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1