جانور کے ساتھ بدفعلی کرنا اور اس کے نتائج
انسان کا کسی جانور کے ساتھ بدفعلی کرنا انتہائی قبیح عمل ہے جو اللہ تعالیٰ کی حدود میں دراندازی اور فطرت سلیمہ سے خروج ہے جس پر اللہ تعالیٰ نے انسان کو پیدا کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے خواہش پوری کرنا اور لذت اٹھانا صرف بیوی اور لونڈی کے ساتھ حلال رکھا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
«وَالَّذِينَ هُمْ لِفُرُوجِهِمْ حَافِظُونَ ﴿٥﴾ إِلَّا عَلَىٰ أَزْوَاجِهِمْ أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُمْ فَإِنَّهُمْ غَيْرُ مَلُومِينَ ﴿٦﴾ فَمَنِ ابْتَغَىٰ وَرَاءَ ذَٰلِكَ فَأُولَٰئِكَ هُمُ الْعَادُونَ»
[المومنون: 5 تا 7]
”اور وہی جو اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرنے والے ہیں۔ مگر اپنی بیویوں، یا ان (عورتوں) پر جن کے مالک ان کے دائیں ہاتھ بنے ہیں تو بلاشبہ وہ ملامت کیے ہوئے نہیں ہیں۔ پھر جو اس کے سوا تلاش کرے تو وہی لوگ حد سے بڑھنے والے ہیں۔“
جس نے یہ فعل کیا اس کے لیے اس سے توبہ و استغفار کرنا اور آئندہ نہ کرنے کا عزم کرنا واجب ہے۔
اگر قاضی کے پاس کسی انسان کا اس فعل بد میں شریک ہونا ثابت ہو جائے تو وہ اس کو ایسی تعزیری سزا دے سکتا ہے جو اس کو اس فعل بد سے روک سکے۔
لیکن جس جانور کے ساتھ یہ فعل ہوا ہے، اسے ہر حالت میں قتل کر دینا چاہیے اور اس کا گو شت کھانا جائز نہیں۔ اگر وہ اس کی اپنی ملکیت میں تھا تو اس کا خون معاف ہوگا اور اگر کسی دوسرے کا تھا تو بد فعلی کرنے والا اس کا تاوان بھرے گا۔ جانور کے ساتھ ایسا اس لیے کیا جائے گا تاکہ یہ جرم بھلا دیا جائے، اس کے ساتھ کسی شخص کو عار نہ دلائی جائے اور اس کا دیکھنا اس واقعے کو یاد کرنے کا سبب نہ بنے، جس طرح اہل علم کی ایک جماعت کا یہ موقف ہے۔
[اللجنة الدائمة: 21279]