جانوروں کا خرچہ ان کے مالکوں پر لازم ہے
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” (بنی اسرائیل کی ) ایک عورت کو ایک بلی کی وجہ سے عذاب دیا گیا جسے اس نے قید کر رکھا تھا جس وجہ سے وہ بلی مر گئی تھی اور اس کی سزا میں وہ عورت دوزخ میں چلی گئی ۔ جب وہ عورت بلی کو باندھے ہوئے تھی تو اس نے اسے کھانے کے لیے کوئی چیز نہ دی ، نہ پینے کے لیے اور نہ ہی اس نے بلی کو چھوڑا کہ وہ زمین کے کیڑے مکوڑے کھا لیتی ۔“
[بخارى: 3482 ، كتاب أحاديث الأنبياء: باب ، مسلم: 2242 ، بيهقي: 214/5 ، دارمي: 330/2 ، أحمد: 317/2 ، شرح السنة: 4184]
جب بلی کو بھوک سے مار دینے کی سزا جہنم میں داخلہ ہے تو دیگر پالتو جانور جو انسان کی ملکیت میں ہوتے ہیں وہ اس کے زیادہ مستحق ہیں۔ علاوہ ازیں جانوروں کو کھلانے پلانے میں اجر بھی ہے جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کا قصہ بیان کیا ہے کہ جس نے ایک پیاسے کتے کو پانی پلایا تو اللہ تعالیٰ نے اسے بخش دیا۔“
[بخاري: 2363 ، كتاب المساقاة: باب فضل سقى الماء ، مسلم: 2244 ، موطا: 929/2 ، ابو داود: 2550 ، ابن حبان: 545]