جاسوس کا قتل شرعی جواز اور احکام
تحریر: عمران ایوب لاہوری

جاسوس کو قتل کرنا جائز ہے
➊ حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سفر میں (غزوہ ہوازن کے لیے جاتے ہوئے ) ایک جاسوس آیا ، وہ صحابہ کی جماعت میں بیٹھا ، بات چیت کی ، پھر وہ واپس چلا گیا تو آپ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا:
اطلبوه و اقتلوه فقتلته فنفله سلبه
”اسے تلاش کر کے قتل کر دو چنانچہ میں (سلمہ بن اکوع ) نے اسے قتل کر دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے ہتھیار و اوزار مجھے اضافی طور پر عطا کر دیے ۔“
[بخاري: 3051 ، كتاب الجهاد والسير: باب الحربي إذا دخل دار الإسلام بغير أمان ، ابو داود: 2653 ، احمد: 50/4 ، مسلم: 1754]
➋ حضرت فرات بن حیان سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے قتل کا حکم دے دیا اور وہ اس وقت ذمی تھے :
و كان عينا لأبي سفيان
”اور ابو سفیان کے جاسوس تھے ۔“
اور ایک انصاری کے حلیف تھے ۔ جب وہ انصار کے ایک گروہ کے پاس سے گزرے تو کہا میں مسلمان ہوں ، انصار کے ایک آدمی نے کہا اے اللہ کے رسول ! وہ تو کہتا ہے کہ وہ مسلمان ہے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں کچھ ایسے آدمی ہیں جنہیں ہم ان کے ایمان کے سپرد کر دیتے ہیں ۔ انہی میں سے ایک فرات بن حیان ہے ۔“
[صحيح: صحيح ابو داود: 2310 ، كتاب الجهاد: باب فى الجاسوس الذمى ، ابو داود: 2652 ، احمد: 336/4 ، حاكم: 115/2 ، بيهقي: 197/9]
ثابت ہوا کہ ذمی جاسوس کو قتل کرنا بالاتفاق درست ہے ۔
[شرح مسلم: 311/6]
(مالکؒ ، اوزاعیؒ ) جاسوسی کی وجہ سے ذی کا عہد ٹوٹ جائے گا اسے بھی قتل کیا جائے گا ۔
(شافعیہ ) اگر معاہدے میں یہ (جاسوسی نہ کرنے کی ) شرط لگائی گئی ہو تو بالاتفاق عہد ٹوٹ جائے گا ۔
[نيل الاوطار: 75/5 ، الروضة الندية: 753/2]
مسلمان جاسوس کو قتل کرنے کے متعلق حضرت حاطب بن ابی بلتعہ رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے جس میں مذکور ہے کہ انہوں نے اہل مکہ کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تیاری اور آمد کی خبر ارسال کی تھی پھر جب وہ پکڑے گئے تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا:
دعنى رب عنق هذا المنافق
”مجھے اجازت دیجیے میں اس منافق کا سراُڑا دوں ۔“
تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں یہ بدر میں شریک تھے ۔
[بخارى: 3007 ، كتاب الجهاد والسير: باب الجاسوس وقول الله تعالى ولا تتخذوا عدوى ، مسلم: 2494 ، ابو داود: 2650 ، ترمذي: 3305 ، احمد: 79/1]
(شوکانیؒ ) اس حدیث پر تبصرہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ ”حاطب رضی اللہ عنہ کا قتل چھوڑنے کا سبب یہ تھا کہ وہ بدر میں شریک تھے ورنہ وہ قتل کے مستحق تھے اور اس میں ان لوگوں کی دلیل ہے جو کہتے ہیں کہ جاسوس کو قتل کیا جائے گا خواہ مسلمان ہی کیوں نہ ہو ۔
[نيل الأوطار: 76/5]
❀ جاسوس کو عربی میں عين اس لیے کہتے ہیں کیونکہ اس کا تمام تر عمل آنکھ کے ساتھ ہوتا ہے ۔
[نيل الأوطار: 75/5]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے