جادو کی حقیقت اور شرعی علاج قرآن و حدیث کی روشنی میں
ماخوذ: قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل، جلد 01، صفحہ 497

سوال

جادو کی حقیقت کیا ہے اور اگر کسی پر چل جائے تو اس کا حل کیا ہے؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

قرآن مجید اور سنتِ رسول ﷺ میں جادو کی کوئی جامع اور مکمل تعریف کسی ایک مقام پر نہیں ملتی، تاہم مختلف آیات اور احادیث سے جادو کی حقیقت کو سمجھا جا سکتا ہے۔

جادو کی حقیقت قرآن و سنت کی روشنی میں

اگرچہ قرآن و حدیث میں جادو کی جامع تعریف موجود نہیں، لیکن جادو کی حقیقت کو درج ذیل آیات و واقعات سے سمجھا جا سکتا ہے:

آیت:
وَاتَّبَعُوْا مَا تَتْلُوْا الشَّیَاطِیْنُ عَلٰی مُلْکِ سُلَیْمَانَ
[البقرۃ ۱۰۲، پ ۱]
اس آیت سے جادو کا تعلق شیطانی اعمال اور باطل علوم سے ظاہر ہوتا ہے۔

واقعہ:
حضرت موسیٰ علیہ السلام کا جادو گروں کے ساتھ مقابلہ، جس میں جادوگروں نے اپنی رسیوں اور لاٹھیوں کو لوگوں کی نظروں کے سامنے سانپ بنا کر پیش کیا۔
[طٰہ، آیات ۶۵ تا ۷۰]

واقعہ:
لبید بن اعصم، ایک یہودی تھا، جس نے رسول اللہ ﷺ پر جادو کیا تھا۔ اس واقعے سے معلوم ہوتا ہے کہ جادو حقیقت رکھتا ہے اور اس کا اثر انسان پر ہو سکتا ہے۔
(تفصیل کتب احادیث میں موجود ہے)

جادو کا شرعی علاج

اگر کسی پر جادو کا اثر ہو جائے تو اس کا علاج شریعت کی روشنی میں درج ذیل ہے:

معوذتین کی تلاوت:
سورۃ الفلق اور سورۃ الناس (معوذتین) کو بار بار پڑھنا اور ان سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگنا جادو کے اثرات سے بچاؤ اور شفا کے لیے مؤثر علاج ہے۔

اللہ تعالیٰ سے دعا:
ربِّ ذوالجلال سے خلوصِ دل سے دعا کرنا، جادو کے شر سے نجات کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے