جادو کے بارے میں سوال و جواب کا تفصیلی بیان
سوال
(1) جادو ایک حقیقت ہے، ممکن ہے کہ کوئی اس کو کرے اور اس کا اثر بھی ہو جائے، خاص طور پر اگر کوئی بہت سخت اور خطرناک جادو کرے تو اس صورت میں ایک موحد، یعنی توحید پر یقین رکھنے والے شخص کو کیا کرنا چاہیے؟ ایسا کیا کرے کہ جادو کا اثر مکمل طور پر ختم ہو جائے، اللہ تعالیٰ اس کے اثر کو ہمیشہ کے لیے مٹا دے اور وہ آئندہ بھی جادو سے محفوظ رہے؟
(2) جو لوگ جادو کرتے ہیں یا کرواتے ہیں، جیسے کہ تعویذ دینا، پتلے پر کچھ کرنا وغیرہ، ان کا مقصد دوسروں کو تکلیف پہنچانا ہوتا ہے۔ ایسے لوگوں کے بارے میں کیا شرعی حکم ہے؟ یعنی جادو کرنے والے اور کروانے والے دونوں کے متعلق کیا حکم ہے؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
(1) جادو سے حفاظت اور اس کا اثر زائل کرنے کا طریقہ
◈ سب سے پہلے اللہ تبارک وتعالیٰ سے دعا کی جائے کہ وہ جادو کے اثر کو ختم کرے اور انسان کو آئندہ اس سے محفوظ رکھے۔
◈ صبح کے وقت یہ دعا کم از کم سو (100) مرتبہ پڑھی جائے:
لَا إِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ
◈ ہر فرض نماز کے بعد قرآن پاک کی آخری تین سورتیں پڑھیں:
❀ سورۃ الاخلاص
❀ سورۃ الفلق
❀ سورۃ الناس
◈ رات کو سونے سے پہلے بھی یہی تین سورتیں تین تین بار پڑھیں۔
◈ پھر ان پر پھونک مار کر دونوں ہاتھوں میں دم کریں اور پورے جسم پر ہاتھ پھیر لیں۔
◈ یہ عمل تین بار دہرائیں۔
◈ اس کے علاوہ وقتاً فوقتاً بھی ان سورتوں کو پڑھتے رہیں۔
اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں فرمایا:
﴿وَلاَ یُفْلِحُ السَّاحِرُوْنَ﴾ — یونس: 77
"اور نجات نہیں پاتے جادو کرنے والے”
﴿وَلاَ یُفْلِحُ السَّاحِرُ حَیْثُ أَتٰی﴾ — طه: 69
"اور بھلا نہیں ہوتا جادوگر کا جہاں آوے”
ان شاء اللہ سبحانہ وتعالیٰ جادو کا اثر ختم ہونا شروع ہو جائے گا۔
(2) جادو کرنا یا کروانا شرعی لحاظ سے کیسا عمل ہے؟
◈ جادو کرنا یا کسی سے جادو کروانا دونوں ہی گناہ ہیں۔
◈ یہ کبیرہ گناہوں میں شمار ہوتا ہے۔
◈ جادو کا مقصد عام طور پر دوسروں کو ایذا پہنچانا ہوتا ہے، جو کہ شریعت میں سخت منع ہے۔
◈ جو لوگ تعویذ یا کسی پتلے پر جادو کرتے ہیں، وہ گناہ کبیرہ کا ارتکاب کرتے ہیں۔
◈ اسی طرح جو لوگ ایسے جادو کرواتے ہیں، وہ بھی اس گناہ میں برابر کے شریک ہوتے ہیں۔
ھٰذا ما عندي، والله أعلم بالصواب