جادو اور نظر کی حقیقت قرآن و حدیث کی روشنی میں
ماخوذ : فتاویٰ علمائے حدیث

سوال

جادو اور نظر کی حقیقت کیا ہے؟ نیز کیا جادو ہوجاتا ہے اور نظر لگ جاتی ہے؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جادو اور نظر کی مکمل تعریف اور حقیقت قرآن و سنت سے مجھے معلوم نہیں۔ تاہم یہ بات ثابت ہے کہ جادو ہوجاتا ہے اور نظر لگ جاتی ہے۔

قرآن سے دلائل

اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:

﴿فَيَتَعَلَّمُونَ مِنْهُمَا مَا يُفَرِّ‌قُونَ بِهِ بَيْنَ الْمَرْ‌ءِ وَزَوْجِهِ ۚ وَمَا هُم بِضَارِّ‌ينَ بِهِ مِنْ أَحَدٍ إِلَّا بِإِذْنِ اللَّـهِ ۚ وَيَتَعَلَّمُونَ مَا يَضُرُّ‌هُمْ وَلَا يَنفَعُهُمْ ۚ ﴾
(البقرة)

’’ پھر لوگ ان سے وہ سیکھتے ، جس سے خاوند و بیوی میں جدائی ڈال دیں اور دراصل وہ بغیر اللہ تعالیٰ کی مرضی کے کسی کو کوئی نقصان نہیں پہنچاسکتے۔ یہ لوگ وہ سیکھتے ہیں جو انہیں نقصان پہنچائے اور نفع نہ پہنچاسکے۔‘‘

مزید فرمایا:

﴿ سَحَرُ‌وا أَعْيُنَ النَّاسِ وَاسْتَرْ‌هَبُوهُمْ (١١٦) ﴾
(الاعراف)

’’ انہوں نے لوگوں کی نظر پر جادو کیا اور ان پر ہیبت غالب کردی۔‘‘

اور فرمایا:

﴿يُخَيَّلُ إِلَيْهِ مِن سِحْرِ‌هِمْ أَنَّهَا تَسْعَىٰ (٦٦)﴾
(طه)

’’ موسیٰ کو یہ خیال گزرنے لگا کہ ان کی رسیاں اور لکڑیاں ان کے جادو کے زور سے دوڑ بھاگ رہی ہیں۔‘‘

نبی کریم ﷺ پر جادو کا واقعہ

لبید بن اعصم نے رسول اللہ ﷺ پر جادو کیا جس کا کچھ نہ کچھ اثر آپ ﷺ پر ہوا۔ آپ ﷺ نے اللہ تعالیٰ سے دعا فرمائی تو اللہ نے وہ اثر زائل فرما دیا۔ اس کی تفصیل صحیح بخاری میں موجود ہے۔

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں:

’’ جب رسول اللہ ﷺ پر جادو کیا گیا تو آپ ﷺ کی یہ حالت ہوگئی کہ آپ ﷺ گمان کرتے کہ میں فلاں کام کرچکا ہوں، حالانکہ وہ نہ کیا ہوتا۔ پھر آپ ﷺ نے ایک دن بہت دعا کی۔ اس کے بعد آپ ﷺ نے مجھ سے فرمایا:

اے عائشہ! کیا تمہیں معلوم ہے کہ آج اللہ تعالیٰ نے مجھے میری بیماری کی حقیقت بتادی ہے اور اس میں میری شفاء رکھی ہے۔ میرے پاس دو آدمی آئے۔ ایک نے دوسرے سے پوچھا: اس شخص کو کیا مرض ہے؟ دوسرے نے کہا: اس پر جادو کیا گیا ہے۔ پہلا بولا: کس نے جادو کیا ہے؟ جواب ملا: لبید بن اعصم یہودی نے۔ اس نے پھر پوچھا: کس چیز میں کیا ہے؟ دوسرے نے کہا: کنگھی، آپ ﷺ کے موئے مبارک اور نر کھجور کے خوشہ کے پوست میں۔ پھر پوچھا کہاں رکھا ہے؟ جواب دیا: زروان نامی کنویں میں۔‘‘

اس کے بعد رسول اللہ ﷺ اس کنویں پر تشریف لے گئے۔ واپسی پر آپ ﷺ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا:

’’اس کنویں کی کھجوریں شیطانوں کے سروں کی مانند ہیں۔‘‘

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا آپ نے اسے نکلوا دیا؟

آپ ﷺ نے فرمایا: ’’نہیں، اللہ نے مجھے شفا دے دی ہے اور مجھے اندیشہ ہے کہ اگر میں اسے نکلواؤں تو لوگوں میں فساد پھیل جائے گا۔‘‘ پھر وہ کنواں بند کردیا گیا۔

نظر کی حقیقت

نظر کے بارے میں رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے:

«اَلْعَیْنُ حَقٌّ»

’’نظر حق ہے۔‘‘

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے