ثعلبہ بن حاطب کے واقعہ کی تخریج
سوال:
ثعلبہ بن حاطب کے واقعہ کی تخریج کیا ہے؟
جواب:
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ نے اس واقعہ کی تخریج آیتِ کریمہ:
﴿وَ مِنْهُمْ مَنْ عَاهَدَ اللَّهَ لَئِنْ آتَانَا مِنْ فَضْلِهٖ لَنَصَّدَّقَنَّ وَ لَنَكُونَنَّ مِنَ الصّٰلِحِيْنَ﴾
(سورۃ التوبہ: 75)
کے تحت کی ہے۔
وہ لکھتے ہیں:
’’وقد ورد فيه حدیث، رواه ابن جرير هاهنا وابن أبي حاتم (في تفسيرهما) من حديث معان بن رفاعة عن علي بن يزيد عن القاسم بن عبد الرحمن عن أبي أمامة،، الخ‘‘
اور ساتھ ہی اس سند کا یہ حصہ ذکر کرکے حدیث پر کلام بھی کیا ہے۔
دیگر محدثین کی روایت:
یہ حدیث صرف ابن جریر اور ابن ابی حاتم ہی نہیں بلکہ درج ذیل مفسرین و محدثین نے بھی روایت کی ہے:
- ◈ ابن المنذر
- ◈ ابو الشيخ العسكري فی الأمثال
- ◈ الطبراني في الكبير
- ◈ ابن منده
- ◈ البارودي
- ◈ ابو نعيم الأصفهاني
- ◈ ابن مردويه
- ◈ البيهقي
- ◈ ابن عساكر
- ◈ الواحدي فی أسباب النزول، ص: 145
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مختصر روایت:
یہ حدیث مختصر صورت میں حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے بھی مروی ہے:
’’رواه ابن جرير وابن أبي حاتم وابن مردويه والبيهقي في الدلائل،،‘‘
(تفسير القدير للشوكاني، 3/385-386)
حدیث کی سند پر کلام:
ابو امامہ الباہلی رضی اللہ عنہ سے مروی یہ حدیث مسئولٌ عنه ہے، مگر اس کی سند ضعیف ہے۔
اس کی سند کا انحصار درج ذیل راویوں پر ہے:
- ◈ معان بن رفاعہ السلمی
- ◈ علی بن یزید الالہانی
ان دونوں راویوں کے بارے میں:
- ◈ معان بن رفاعہ کو "لین الحدیث” (حدیث میں نرم) کہا گیا ہے۔
- ◈ علی بن یزید الالہانی کو ضعیف اور متروک قرار دیا گیا ہے۔
حافظ ہیثمی رحمہ اللہ "مجمع الزوائد” (7/32) میں اس حدیث کا ذکر کرنے کے بعد لکھتے ہیں:
’’رواه الطبراني، وفيه علي بن يزيد الألهاني وهو متروك۔‘‘
روایت پر سختی کرنا مناسب نہیں:
روایت کے معاملے میں حد سے زیادہ سختی کرنا، مصنف کے خیال میں، زیادتی ہوگی۔ اگرچہ:
- ◈ جمہور ائمہ جرح و تعدیل نے علی بن یزید کو ضعیف، منکر الحدیث یا متروک کہا ہے،
- ◈ لیکن حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے ان کے بارے میں یہ بھی فرمایا ہے:
’’وهو في نفسه صالح،،‘‘
(ميزان الاعتدال، رقم 5566، جلد 3، ص: 161)
بعض نے انہیں حدیث گھڑنے (وضع حدیث) کی طرف اشارۃً متہم کیا ہے، لیکن اس خاص روایت کے بارے میں ایسا شبہ کرنا غلو، افراط اور بے جا تشدد ہوگا۔
وجہ نزول اور قرآنی آیات سے ہم آہنگی:
- ◈ اس روایت کا تعلق کسی حکمِ شرعی، حلال و حرام کے اثبات سے نہیں بلکہ صرف سببِ نزول کے بیان سے ہے۔
- ◈ یہ روایت کسی قرآنی آیت، صحیح حدیث، اصل شرعی قاعدے، اجماع یا عقلِ بدیہی کے خلاف نہیں۔
- ◈ آیت کے مفہوم کے سمجھنے کے لیے اس روایت پر انحصار ضروری نہیں۔
لہٰذا، اس روایت کو
"وَمِنْهُمْ مَنْ عَاهَدَ اللَّهَ”
کے تحت مبہم شخص کی تعیین کے طور پر ذکر کرنے میں کوئی حرج نہیں۔
اسی وجہ سے:
- ◈ حافظ ابن کثیر اور علامہ شوکانی رحمہما اللہ نے اس حدیث کو بغیر سخت ریمارک کے ذکر کیا ہے۔
- ◈ ان دونوں نے حدیث کی طرف صرف سند کا حصہ ذکر کرکے اشارہ کر دیا ہے، کیونکہ علی بن یزید الالہانی کا نام ہی حدیث کے ضعیف ہونے کے لیے کافی تھا۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب