تین بھائیوں کے مشترکہ ولیمہ کا شرعی حکم
ماخوذ : فتاویٰ محمدیہ، جلد 1، صفحہ 721

سوال

ایک بھائی کا صبح کے وقت نکاح ہوتا ہے اور باقی دونوں بھائیوں کا نکاح رات کو ہوجاتا ہے۔ کیا اگلے دن تینوں کا مشترکہ ولیمہ کیا جا سکتا ہے یا نہیں؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

رسول اللہ ﷺ اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے زمانے میں ایسے تین نکاح ایک ساتھ ہونے کا واقعہ میرے علم میں نہیں آیا، اور نہ ہی مشترکہ ولیمے کا ذکر ملتا ہے۔

تاہم ولیمہ کا مقصد نکاح کا اعلان اور تشہیر ہے۔ یہ مقصد جس طرح الگ الگ ولیموں کے ذریعے حاصل ہوتا ہے، اسی طرح اجتماعی ولیمہ کے ذریعے بھی مکمل طور پر پورا ہوجاتا ہے۔ لہٰذا ایسا کرنا جائز ہے۔

اس پر یہ حدیث بھی دلالت کرتی ہے:

ماَ سَکتَ عَنه فھُوَ عَفو (حدیث رواہ ابو داؤد، مشکوٰۃ، صفحہ ۳۶۲)

یعنی جس مسئلے کے بارے میں شریعت خاموش ہو، وہ جائز ہے۔

نتیجہ

لہٰذا تینوں بھائیوں کا مشترکہ ولیمہ کرنا جائز ہے۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے