تیمیم کرنا کب جائز ہو گا ؟
یہ تحریر علمائے حرمین کے فتووں پر مشتمل کتاب 500 سوال و جواب برائے خواتین سے ماخوذ ہے جس کا ترجمہ حافظ عبداللہ سلیم نے کیا ہے۔

سوال :

جب ک(وئی شخص وضو اور غسل کے لیے) پانی کے استعمال سے معذور ہو تو پھر طہارت کیسے حاصل ہوگی ؟

جواب :

جب پانی کی عدم دستیابی یا اس کے استعمال کے ضرر رساں ہونے کی وجہ سے اس کا استعمال مشکل ہو تو یہ حالت آدمی کو تیمم کی طرف لے جاتی ہے ، جس کا طریقہ یہ ہے کہ انسان اپنے ہاتھ زمین پر مارے پھر ان کو اپنے چہرے پر اور ایک دوسرے پر پھیر لے ، لیکن یہ تیمم حدث سے طہارت حاصل کرنے کے لیے خاص ہے ۔
رہی ناپاکی اور نجاست کی طہارت تو اس میں تمیم نہیں ہے ، خواہ وہ نجاست بدن پر ہو یا کپڑے پر یا زمین کے ٹکڑے پر ، کیونکہ نجاست سے طہارت حاصل کرنے کی صورت میں مقصود عین نجاست کو زائل کرنا ہوتا ہے ، اس میں عبادت کی نیت کرنا شرط نہیں ہے ، اس لیے اگر انسان کے قصد و ارادہ کے بغیر یہ عین نجاست دور ہو جائے تو نجاست والی جگہ پاک ہو جائے گی ۔ پس اگر ناپاک جگہ یا ناپاک کپڑے پر بارش پڑ جائے اور بارش کے پانی سے نجاست زائل ہو جائے تو نجاست والی جگہ اور کپڑا پاک ہو جائے گا ، اگر چہ انسان کو اس کا علم نہ ہو ، بر خلاف حدث سے طہارت حاصل کرنے کے ، کیونکہ وہ عبادت ہے جس کے ساتھ انسان اللہ عزوجل کا قرب حاصل کرتا ہے ، لہٰذا اس میں نیت اور ارادہ کرنا ضروری ہے ۔
(محمد بن صالح العثمین رحمہ اللہ )

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں: