تیمم کے لیے مٹی پر غبار کی شرط اور دیوار یا فرش پر تیمم کا حکم
ماخوذ: فتاویٰ ارکان اسلام

تیمم کے لیے مٹی پر غبار کا ہونا شرط ہے یا نہیں؟

کیا دیوار یا فرش پر تیمم کرنا جائز ہے؟

سوال:

کیا تیمم کے لیے ضروری ہے کہ جس مٹی سے تیمم کیا جائے، وہ غبار آلود ہو؟ اور کیا دیوار یا فرش جیسے سطحوں پر تیمم جائز ہے؟ نیز، کیا قرآن مجید کی آیت:
﴿فَامْسَحُوْا بِوُجُوْہِکُمْ وَ اَیْدِیْکُمْ مِّنْهُ﴾
میں لفظ
﴿مِّنْهُ﴾
اس بات کی دلیل ہے کہ تیمم کے لیے مٹی کا غبار ہونا لازمی ہے؟

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

راجح اور صحیح قول کے مطابق تیمم کے لیے یہ شرط نہیں کہ جس مٹی پر تیمم کیا جائے، اس پر غبار ہونا ضروری ہو۔ اگر کوئی شخص زمین پر تیمم کر لے، چاہے زمین پر غبار ہو یا نہ ہو، تو اس کا تیمم درست مانا جائے گا۔

✿ مثال کے طور پر اگر زمین پر بارش ہو چکی ہو اور وہ نم ہو چکی ہو، تب بھی کوئی شخص اپنے دونوں ہاتھ زمین پر مارے، پھر انہی ہاتھوں سے چہرے اور ہاتھوں پر مسح کر لے، تو اس کا تیمم صحیح ہو گا۔

✿ اس لیے کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿فَتَيَمَّموا صَعيدًا طَيِّبًا فَامسَحوا بِوُجوهِكُم وَأَيديكُم مِنهُ﴾
"تو پاک مٹی لو اور اس سے منہ اور ہاتھ کا مسح یعنی تیمم کر لو۔”
(سورۃ المائدہ، آیت 6)

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ایسے مقامات کی طرف بھی سفر فرمایا کرتے تھے جہاں صرف ریت ہی ریت ہوتی تھی اور وہاں بارشیں بھی ہوتی تھیں۔ ان علاقوں میں بھی وہ حضرات اللہ تعالیٰ کے حکم کے مطابق تیمم کیا کرتے تھے۔

اسی بنا پر راجح قول یہی ہے کہ اگر انسان زمین پر تیمم کرے، تو اس کا تیمم درست ہے، چاہے زمین پر غبار موجود ہو یا نہ ہو۔

آیتِ کریمہ کی وضاحت:

✿ آیتِ کریمہ
﴿فَامْسَحُوْا بِوُجُوْہِکُمْ وَ اَیْدِیْکُمْ مِّنْهُ﴾
میں لفظ
﴿مِنْهُ﴾
"ابتدائے غایت” کے لیے ہے، "تبعیض” کے لیے نہیں۔

✿ یعنی اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ تیمم کے لیے مٹی کا کچھ حصہ (یعنی غبار) ہاتھ پر لگنا ضروری ہے، بلکہ مطلب یہ ہے کہ تیمم کی ابتداء پاک مٹی سے ہو۔

حدیثِ مبارکہ:

✿ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ ﷺ نے اپنے دونوں ہاتھوں سے زمین پر مارا، پھر ان پر پھونک مار کر چہرے اور ہاتھوں پر مسح کیا۔
(صحیح البخاري، کتاب التیمم، باب: التیمم هل ينفخ فيهما، حدیث: ۳۳۸)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1