تیمم کا سنت طریقہ اور اہم مسائل
یہ تحریر محترم ابوحمزہ عبدالخالق صدیقی کی کتاب نماز مصطفیٰ علیہ الصلوۃ والسلام سے ماخوذ ہے۔

تیمم کا بیان

طہارت کے سلسلہ میں مسلمانوں کے لیے اللہ سبحانہ وتعالی کی طرف سے ایک آسانی یہ بھی ہے کہ جس کے پاس پانی نہ ہو یا پانی کے استعمال سے نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہو تو اس کے لیے اللہ تعالیٰ نے پاک مٹی سے تیمم کرنا جائز قرار دیا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :
فَلَمْ تَجِدُوا مَاءً فَتَيَمَّمُوا صَعِيدًا طَيِّبًا فَامْسَحُوا بِوُجُوهِكُمْ وَأَيْدِيكُم مِّنْهُ ۚ (المائده : ٦)
’’اور پانی نہ پاؤ تو پاک مٹی سے تیمم کرلو، پس اپنے چہروں اور اپنے ہاتھوں پر اس سے مسح کرلو۔“

● تیمم کی مشروعت کا پس منظر :

سیدہ عائشہ صدیقہؓ سے مروی ہے کہ بنی مصطلق کے غزوہ سے واپسی پر دورانِ سفر میرا ہار ٹوٹ کر گر گیا۔ رسول اللہ ﷺ نے اُس کی تلاش کے لیے قافلے کو رکوا دیا حتی کہ فجر کا وقت ہو گیا اور لوگوں کے پاس وضو کے لیے پانی میسر نہیں تھا۔ لوگوں نے ابوبکرؓ سے شکایت بھی کی کہ تمہاری بیٹی کی وجہ سے سارا قافلہ پریشان ہوا ہے اور نماز کا بھی مسئلہ ہو گیا ہے کہ بغیر وضو کیوں پڑھی جائے، صدیق اکبرؓ نے بھی سیدہ عائشہؓ کو سخت ست کہا کہ تمہاری وجہ سے یہ تاخیر ہورہی ہے۔ اتنے میں اللہ عزوجل نے مسلمانوں کی پریشانی کا مدا ولی کرتے ہوئے درج ذیل آیت نازل فرمائی :
وَإِن كُنتُم مَّرْضَىٰ أَوْ عَلَىٰ سَفَرٍ أَوْ جَاءَ أَحَدٌ مِّنكُم مِّنَ الْغَائِطِ أَوْ لَامَسْتُمُ النِّسَاءَ فَلَمْ تَجِدُوا مَاءً فَتَيَمَّمُوا صَعِيدًا طَيِّبًا فَامْسَحُوا بِوُجُوهِكُمْ وَأَيْدِيكُمْ ۗ
(النساء: ٤٣)
’’اور اگر تم مریض ہو یا سفر پر ہو یا تم قضائے حاجت سے فارغ ہوئے ہو یا تم عورتوں سے مل چکے ہو پھر تمہیں پانی میسر نہ ہو تو پاک مٹی سے تیمم کرو پس اپنے چہروں اور ہاتھوں کا مسح کرو۔‘‘
صحیح بخاری، کتاب التيمم، رقم: ٣٣٤ وكتاب التفسير، رقم : ٤٥٨٣- سنن نسائی، رقم: ٣١٤۔ صحیح ابوداؤد، رقم: ۳۳۷

● تیمم کا طریقہ :

تیمم کا طریقہ یہ ہے کہ بندہ اپنے دونوں ہاتھوں کو زمین پر مارے پھر ان کو اپنے چہرہ اور دونوں ہتھیلیوں پر پھیر لے۔ سیدنا عمارؓ سے روایت ہے، وہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے ایک مہم پر روانہ فرمایا، میں جنبی ہو گیا اور مجھے پانی نہ مل سکا، تو میں طہارت حاصل کرنے کے لیے زمین پر اس طرح لوٹ گیا جس طرح چوپایہ لوٹتا ہے، پھر میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا، اور اس واقعہ کا تذکرہ کیا تو پیارے پیغمبر ﷺ نے فرمایا : ”تمہارے لیے اتنا ہی کافی تھا کہ اپنے دونوں ہاتھوں سے اس طرح کرتے۔“

اس کے بعد آپ نے اپنے دونوں ہاتھوں کو ایک مرتبہ زمین پر مارا، اور ان میں پھونکا، پھر ان کے ساتھ چہرے اور ہتھیلیوں کا مسح فرمایا۔
صحیح بخاری التيمم، رقم: ۳۳۸ صحیح مسلم، کتاب الحيض، باب التيمم، رقم: ٣٦٨.

● تیمم کے اہم مسائل :

① تیمم کے لیے پاک مٹی کا ہونا ضروری ہے۔
فَتَيَمَّمُوا صَعِيدًا طَيِّبًا (النساء : ٤٣)

② ایک تیمم سے کئی نمازیں پڑھی جاسکتی ہیں، کیونکہ یہ وضو کا قائم مقام ہے اور ایک وضو سے کئی نمازیں پڑھی جاسکتی ہیں۔ یہ بات رسول اللہ ﷺ سے بسند صحیح ثابت ہے۔
سنن ابو داؤد، کتاب الطهارة ، رقم: ١٦٢

③ شور والی زمین ریت اور پکی دیوار جہاں غبار ہو تو تیمم جائز ہے۔
فَاتَّقُوا اللهَ مَا اسْتَطَعْتُمْ (التغابن:١٦)
وہ تمام چیزیں جن سے وضو ٹوٹ جاتا ہے اُن سے تیمم بھی ٹوٹ جاتا ہے۔ نماز پڑھ لینے کے بعد پانی مل گیا تو نماز دہرانے کی ضرورت نہیں، لیکن اگر کوئی دہرالے تو اسے دگنا اجر ملے گا۔
سنن ابوداؤد، کتاب الطهارة، رقم: ۳۳۸

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے