تیسری نسل میں دودھ شریک رشتہ داروں کا نکاح کا حکم
ماخوذ : فتاویٰ راشدیہ صفحہ نمبر 439

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ زید اور عمر ماموں، بھانجا ہیں۔ دونوں کی اولاد نے ایک عورت کا دودھ پیا یعنی وہ دودھ شریک بھائی ہوئے۔ اب دو نسلیں چھوڑ کر تیسری نسل میں وہ آپس میں رشتہ داری وغیرہ کرسکتے ہیں یا نہیں؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یہ بات معلوم ہونی چاہئے کہ یہ دونوں تیسری نسل میں آپس میں نکاح وغیرہ کرسکتے ہیں۔ کیونکہ درمیان میں ایک نسل کا فرق آگیا ہے۔ اس لئے ان کے آپس میں نکاح وغیرہ کے ناجائز ہونے کی کوئی دلیل موجود نہیں ہے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے