تھنوں میں دودھ، بھاگے غلام، پکنے سے پہلے پھل، کی بیع ناجائز ہے
تحریر: عمران ایوب لاہوری

تھنوں میں دودھ کی بیع ، بھاگے ہوئے غلام کی بیع ، تقسیم سے پہلے غنیمت کی بیع ، پھلوں کی پکنے سے پہلے بیع ، جانور کی پشت پر اُون کی بیع اور دودھ میں گھی کی بیع جائز نہیں
➊ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ :
أن النبى صلى الله عليه وسلم نهى عن شراء ما فى بطون الانعام حتى تضع وعما فى ضروعها ، وعن شراء العبد وهو أبق ، وعن شراء المغانم حتي تقسم
”اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے چوپایوں کے پیٹ میں (پرورش پانے والے) بچے کو اس کی پیدائش سے پہلے خریدنے سے ، تھنوں میں (جمع شدہ ) دودھ کے دہنے سے پہلے فروخت کرنے سے ، بھاگے ہوئے غلام کو خریدنے سے اور اموال غنیمت کو ان کی تقسیم سے پہلے خریدنے سے منع فرمایا ہے ۔“
[ضعيف: إرواء الغليل: 1293 ، كتاب التجارات: باب النهي عن شراء ما فى بطون الأنعام و ضروعها ، ابن ماجة: 2196 ، نصب الراية: 14/4 ، دار قطني: 15/3 ، أحمد: 42/3 ، بيهقى: 338/5 ، العلل لابن أبى حاتم: 1108]
امام بیہقیؒ فرماتے ہیں کہ اگرچہ یہ روایت ضعیف ہے لیکن یہ تمام ممنوعہ بیوع دھوکے کی بیع میں داخل ہیں کہ جس سے صحیح حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے ۔
[أيضا]
➋ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ :
نهي النبى صلى الله عليه وسلم عن بيع المغانم حتى تقسم
”تقسیم سے پہلے غنائم کی بیع سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے ۔ “
[صحيح: صحيح نسائي: 4330 ، نسائي: 301/7]
➌ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ :
نهى رسول الله أن تباع ثمرة حتى تطعم ولا يباع صوف على ظهر ولا لبن فى ضرع
”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھلوں کے پکنے اور کھانے کے قابل ہونے سے پہلے انہیں فروخت کرنے سے منع فرمایا ہے نیز جانوروں کی پشت پر اُون اور تھنوں میں دودھ کی بیع سے بھی منع فرمایا ہے ۔“
[مجمع الزوائد: 102/4 ، طبراني كبير: 338/11 ، دارقطني: 14/3 ، ابو داود فى المراسيل: ص/168 ، شیخ صبحی حلاق نے اسے ضعيف كها هے۔ التعليق على سبل السلام: 94/5 ، شيخ حازم على قاضي نے اسے مرفوعا ضعيف كها هے۔ ايضاََ 1103/3 ، حافظ ابن حجرؒ نے اسے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما پر موقوفا قوي قرار ديا هے۔ بلوغ المرام: 775 ، امام بیھقیؒ نے اسی کو ترجيح دي هے اور امام نوويؒ نے بهي اسے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے صحیح قرار ديا هے۔ شرح مسلم: 326/9]
➍ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ :
أن النبى صلى الله عليه وسلم نهي عن بيع الثمار حتى يبدو صلاحها
”نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پھلوں کی صلاحیت ظاہر ہونے سے پہلے انہیں فروخت کرنے سے منع فرمایا ہے۔“
[بخاري: 2194 ، مسلم: 1534]
(صدیق حسن خانؒ) دھوکے کی بیع سے ممانعت کی (صحیح ) احادیث ان روایات کو مضبوط کر دیتی ہیں کیونکہ ان تمام صورتوں میں دھوکہ پایا جاتا ہے۔
[الروضة الندية: 201/2]
◈ تھنوں میں دودھ کی بیع کی حرمت پر اجماع ہے۔
[المحلى: 394/8 ، موسوعة الإجماع: 176/1]
◈ بھاگے ہوئے غلام کی بیع اس لیے جائز نہیں کیونکہ اسے خریدار کے حوالے کرنا مشکل ہے۔
[سبل السلام: 1102/3]
◈ تقسیم سے پہلے غنائم کی بیع اس لیے ممنوع ہے کیونکہ ابھی وہ کسی کی ملکیت نہیں ۔
[نيل الأوطار: 519/3]
◈ پھل پکنے اور صلاحیت ظاہر ہونے سے پہلے اس کی بیع ناجائز ہے اس پر اجماع ہو چکا ہے۔
[موسوعة الإجماع: 198/1]
لیکن احناف نے اسے جائز قرار دیا ہے۔
[فتح الباري: 394/4]
◈ جانور کی پشت پر اُون اور دودھ میں گھی کی بیع جہالت اور دھوکے کی وجہ سے جائز نہیں ۔
[نيل الأوطار: 520/3 ، البحر الزخار: 321/3 ، المجموع: 327/9 ، بدائع الصنائع: 148/5]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے