تکفیر کا بڑھتا ہوا شور اور اس کی حقیقت

تکفیر کا شور اور حقیقت

آج کل ایک نئی سوچ پروان چڑھ رہی ہے جس میں مولویوں پر یہ الزام لگایا جا رہا ہے کہ وہ بے جا تکفیر کرتے ہیں۔ جدید نظریات کے حامل لوگ یہ تاثر دیتے ہیں کہ معاشرے میں ہر طرف تکفیر کا رجحان عام ہو چکا ہے، جیسے ہر مولوی کسی نہ کسی کو کافر قرار دینے کے درپے ہو۔ ان کے مطابق، ہر اسلامی فرقہ دوسرے کو دائرہ اسلام سے خارج سمجھتا ہے۔

لیکن کیا واقعی ایسا ہے؟ کیا حالیہ برسوں میں کسی مؤثر اور قابل ذکر تکفیری فتویٰ کا مشاہدہ کیا گیا ہے؟ حقیقت یہ ہے کہ معاشرے میں ایسے کسی فتویٰ کی بازگشت سنائی نہیں دی، اور اگر کہیں کوئی ایسا فتویٰ جاری بھی ہوا، تو وہ عوامی سطح پر مقبول یا نافذ نہیں ہو سکا۔

تکفیر کا شور کیوں؟

یہ تاثر کیوں پیدا کیا جا رہا ہے کہ معاشرہ تکفیری رجحانات کا شکار ہو چکا ہے؟ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ جدید سیکولر سوچ رکھنے والے افراد کو اپنے بیانیے کے لیے کوئی مضبوط بنیاد نہیں مل رہی۔

◄ ماضی میں بعض مذہبی علما کی جانب سے تکفیری فتاویٰ دیے جاتے تھے، مگر اب علما زیادہ محتاط ہو چکے ہیں۔
◄ نتیجتاً، سیکولر اور جدیدیت پسند حلقے مظلومیت کا سہارا لے رہے ہیں، تاکہ اپنی بات کو وزن دیا جا سکے۔
◄ اب صورتحال یہ ہو گئی ہے کہ کچھ افراد خود جان بوجھ کر حساس موضوعات پر گفتگو کرتے ہیں تاکہ علما میں سے کوئی ان کے خلاف فتویٰ جاری کر دے اور وہ خود کو مظلوم ثابت کر سکیں۔
◄ لیکن جب ایسا نہیں ہوتا تو وہ جھوٹا پروپیگنڈا کر کے معاشرے میں یہ تاثر دیتے ہیں کہ "مولوی ہمیں کافر کہہ رہے ہیں۔”

تکفیر کے خلاف پروپیگنڈا اور اس کے مقاصد

یہ واضح نظر آتا ہے کہ کچھ حلقے تکفیر کے خلاف مہم چلا کر درحقیقت اس نظریے کو ختم کرنا چاہتے ہیں تاکہ اسلام اور کفر کے درمیان فرق کو دھندلا دیا جائے۔

◄ جب کوئی جمہوریت پسند جمہوریت کے اصولوں کے خلاف جائے، تو اس پر تنقید ہوتی ہے کہ وہ غیر جمہوری ہے۔
◄ اسی طرح، اگر کوئی شخص کھلے عام اسلامی عقائد کا انکار کرے، تو اس پر دائرہ اسلام سے باہر ہونے کا الزام لگنے پر حیرانگی کیوں؟

اسلام کی حدود اور حقیقی تکفیر

اسلام کی اپنی تعلیمات اور حدود ہیں، اور کچھ بنیادی عقائد ایسے ہیں جن سے انکار کسی کو واقعی دائرہ اسلام سے خارج کر دیتا ہے۔
اس لیے تکفیر کے عمومی استعمال کو ناپسند کیا جا سکتا ہے، مگر حقیقی تکفیر سے انکار بھی ممکن نہیں۔

◄ یہی وجہ ہے کہ جب کسی پر واقعی کفر کا فتویٰ صادر ہوتا ہے، تو حتیٰ کہ بعض سیکولر حلقے بھی مسلمانوں کے ساتھ کھڑے ہونے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1