پس منظر
فارسی (زرتشتی) مذہب کے پیروکاروں کا دعویٰ ہے کہ زرتشت مذہب دراصل دنیا کا پہلا توحیدی مذہب ہے اور اسے غلط فہمی کی بنا پر آتش پرستی سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ ان کا موقف ہے کہ آگ کی پرستش ان کے مذہب میں محض علامتی ہے اور اس کا اصل مقصد خدا کی روشنی اور دانش کی علامت کو ظاہر کرنا ہے۔ تاہم، جب ان کے مذہبی متون اور دعاؤں کا گہرائی سے جائزہ لیا جائے تو حقیقت کچھ اور نظر آتی ہے۔
آگ کی حقیقت یا علامت؟
فارسی سکالر کا یہ کہنا ہے:
"آگ کی پرستش انسان کا فطری عمل ہے کیونکہ آگ نے انسانی تہذیب کی بقا میں اہم کردار ادا کیا۔ یہ روشنی، حرارت اور طاقت کا منبع ہے۔”
یہی دعویٰ ہمیں عیسائیوں، ہندوؤں اور دیگر مذاہب میں بھی ملتا ہے، جہاں ان کے معبودوں کی پرستش کو فطری قرار دیا جاتا ہے۔ اسلام کا امتیاز یہ ہے کہ اس نے انسانیت کو تمام مخلوقات کی پرستش سے آزاد کر کے صرف ایک اللہ کی عبادت کا حکم دیا۔
آگ بطور مذہبی علامت
فارسی مذہب میں آگ کو محض ایک استعارہ قرار دینا محض ایک دھوکہ ہے۔ زرتشت کے صحیفے "گھتاس” کے مطابق، آگ نہ صرف روشنی کی علامت ہے بلکہ ایک روحانی اور الوہی حیثیت رکھتی ہے۔ آگ کو "آشا” (نیکی) کی علامت قرار دے کر اسے خدائی صفات کا حامل تصور کیا جاتا ہے۔
زرتشت کا کہنا ہے:
"اے آگ، اے اہورا مزدا کے بیٹے، ہماری دعائیں قبول فرما”۔
یہ الفاظ واضح کرتے ہیں کہ آگ زرتشتی مذہب میں صرف ایک علامت نہیں بلکہ خدا کی صفات اور قوتوں کا مظہر سمجھی جاتی ہے، اور اسی آگ سے دعا مانگنا ایک عام مذہبی عمل ہے۔
توحید یا شرک؟
فارسی مذہب کے مطابق، آگ کو خدائی صفات کا حامل قرار دے کر، اسے توحید کے بجائے شرک کا ایک مظہر بنایا گیا ہے۔ اس طرح کے عقائد کی بنیاد پر اگر ہم فارسی مذہب کو توحیدی تسلیم کریں تو پھر یہودی، عیسائی اور ہندو بھی توحید کے دائرے میں آ جائیں گے، حالانکہ یہ سب مذاہب مختلف دیوی دیوتاؤں سے مدد مانگنے کی تعلیم دیتے ہیں۔
مقدس آگ کے درجے
فارسی متون کے مطابق، مقدس آگ کے تین مختلف درجے ہیں اور ہر درجے کا تعلق معاشرتی طبقات اور روحانیت سے ہے۔ اس آگ کو خالص اور مقدس قرار دینے کے لیے مختلف رسومات انجام دی جاتی ہیں اور اسے انسانی استعمال، جیسے کھانا پکانے، سے پاک رکھا جاتا ہے۔
فارسی دعاؤں کا جائزہ
فارسی سکالر کے مضمون کے اختتام پر ایک مشہور زرتشتی دعا پیش کی گئی ہے جس میں آگ سے مدد طلب کی گئی ہے:
"اے آگ، اے اہورا مزدا کے بیٹے، ہمیں علم، دانش اور خوشی عطا فرما”۔
یہ دعا اس بات کا ثبوت ہے کہ فارسی مذہب میں آگ کو محض ایک علامت نہیں بلکہ ایک معبود کی طرح پوجا جاتا ہے، جس سے دعائیں مانگی جاتی ہیں اور اس سے روحانی مدد کی درخواست کی جاتی ہے۔
تقابل اسلام اور دیگر مذاہب
اسلام میں کسی بھی مخلوق کی پرستش کی ممانعت ہے۔ مسلمانوں کے ہاں کسی بھی عبادت میں یہ الفاظ نہیں کہے جاتے:
-
- "اے کعبہ، مجھے بخش دے”
- "اے مقدس آگ، میری مدد فرما”
اسلام میں توحید کا مطلب ہے صرف اور صرف اللہ کی عبادت کرنا، جب کہ دیگر مذاہب میں مختلف مخلوقات کو خدا تک پہنچنے کا ذریعہ مانا جاتا ہے، جو کہ شرک کی ایک واضح مثال ہے۔
آخری کلمات
اس تحریر کا مقصد کسی بھی مذہب کی توہین نہیں ہے، بلکہ عقائد کا تحقیقی جائزہ پیش کرنا ہے۔ ممکن ہے کہ زرتشت اللہ کے نبی رہے ہوں اور ان کی تعلیمات بھی توحید پر مبنی ہوں، لیکن بعد میں ان کے پیروکاروں نے ان تعلیمات کو بدل کر شرک کی شکل دے دی ہو۔
تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں اور سلام ہو تمام انبیاء و رسل پر۔