تمباکو کی کمائی سے بنی مسجد میں نماز کا شرعی حکم
ماخوذ : فتاویٰ شیخ الحدیث مبارکپوری، جلد نمبر 1، صفحہ نمبر 187

تمباکو کی تجارت کے پیسے سے مسجد تعمیر کرنا اور اس میں نماز پڑھنے کا حکم

سوال:

اگر کسی نے تمباکو کی تجارت سے حاصل شدہ پیسے سے مسجد تعمیر کی ہو تو کیا ایسی مسجد میں نماز پڑھنا شرعاً جائز ہے یا نہیں؟ اگر ناجائز ہے تو کیا اس مسجد کو منہدم کر دینا چاہیے؟ جواب مدلل اور محکم ہو۔

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

تمباکو کی تجارت کی شرعی حیثیت

◈ میرے نزدیک تمباکو کی تجارت مکروہ اور ممنوع ہے۔
◈ اس تجارت سے حاصل ہونے والی آمدنی غیر طیب (ناپاک) شمار ہوگی۔
◈ لہٰذا، ایسی آمدنی سے مسجد تعمیر کرنا مناسب نہیں۔

اگر لاعلمی یا اختلاف کی بنیاد پر مسجد تعمیر کی گئی ہو

◈ اگر مسجد ناواقفیت یا لاعلمی کی بنیاد پر تمباکو کی کمائی سے تعمیر کی گئی ہو، یا
◈ تعمیر کرنے والے نے اپنی تحقیق کے مطابق تمباکو کی تجارت کو غیر مکروہ سمجھا ہو
◈ تو ایسی صورت میں مسجد کو منہدم کرنا ضروری نہیں۔
◈ ایسی مسجد میں نماز جائز اور درست ہے، نماز پڑھنے والے کی نماز ادا ہو جائے گی۔
◈ البتہ، مسجد بنانے والوں کو اس عمل کا ثواب نہیں ملے گا، کیونکہ:

"إن الله طيب لا يقبل إلا الطيب”
(بخارى كتاب الزكاة باب الصدقة من كسب طيب 3/113، مسلم كتاب الزكاة باب قبول الصدقة من كسب طيب (1015)2/703)

تمباکو کی حرمت و کراہت پر علماء کا اختلاف

➊ علماء کا اس پر اجماع نہیں ہے۔
◈ ایک گروہ اسے حرام اور ممنوع قرار دیتا ہے۔
◈ دوسرا گروہ اسے مکروہ کہتا ہے اور اجتناب کو افضل (اولیٰ) قرار دیتا ہے۔
◈ تیسرا گروہ بلا کراهت حلال سمجھتا ہے۔ اسی پر اکثر اہل حدیث علماء کا عمل ہے۔

➋ ان اختلافات کی بنیاد پر:
◈ ایسی آمدنی سے مسجد کی تعمیر جائز بلکہ موجبِ اجر ہو سکتی ہے۔
اختلافی معاملات میں شدت اختیار کرنا اور مسجد کو منہدم کرنا بےمحل تشدد ہے۔
◈ اختلافات معاملے کو ہلکا اور نرم کر دیتے ہیں۔

دیگر مثالوں سے استدلال

بحری جانوروں کی حلت و حرمت

حنفیہ کے نزدیک صرف مچھلی حلال ہے، باقی حرام ہیں۔
دیگر ائمہ کے نزدیک دیگر بحری حیوانات بھی حلال ہیں۔
◈ لیکن، حنفیہ بھی ایسی آمدنی سے بنی مسجد کو منہدم کرنے کا فتویٰ نہیں دیتے۔

وضو میں تسمیہ (بسم اللہ) کا مسئلہ

امام اسحاق بن راہویہ تسمیہ کو واجب کہتے ہیں۔
◈ اگر کوئی تسمیہ چھوڑ دے تو بھی وضو کافی سمجھتے ہیں۔

مقتدی پر سورہ فاتحہ کی فرضیت

بعض ائمہ کے نزدیک مقتدی پر سورہ فاتحہ پڑھنا فرض ہے۔
◈ لیکن حنفیہ کے مطابق اگر نہ پڑھی جائے تو بھی نماز باطل نہیں کہلاتی۔

دیگر مثالیں

◈ ان تمام مثالوں سے معلوم ہوتا ہے کہ اختلافی مسائل میں شدت اور انکار کا رویہ مناسب نہیں۔

سود، زنا اور دیگر حرام ذرائع کی مثال

◈ تمباکو کی کمائی، سود و زنا کی کمائی سے بدتر نہیں۔
◈ اگر کوئی شخص سود، زنا، یا ہیجڑا (مخنث) کی کمائی سے مسجد تعمیر کرے:
◈ تو ایسی مسجد میں نماز جائز ہوگی۔
منہدم کرنے کی ضرورت نہیں۔
◈ اس بات کی تصریح شیخ مشائخنا الحافظ الغازى فورى نے فتاوى القلمية میں کی ہے۔
سید نذیر حسین دہلوی نے بھی فتاوىٰ مطبوعة میں اسی بات کی تصدیق کی ہے۔

حدیث: "زمین میرے لیے مسجد اور طہارت کا ذریعہ بنا دی گئی ہے”

"جعلت لي الأرض مسجدًا وطهورًا”
(بخاری، کتاب الصلاة، باب قول النبی ﷺ جعلت لی الارض مسجدًا و طهورًا 1/113)

◈ یہ حدیث عموم رکھتی ہے کہ زمین کہیں بھی ہو، وہاں نماز جائز ہے۔
◈ سوائے ان مقامات کے جن سے احادیث صحیحہ کے ذریعے نماز کی ممانعت ثابت ہے، مثلاً:
◈ کوڑا کرکٹ کا ڈھیر
◈ ذبح خانہ
◈ قبرستان
◈ سڑک کا بیچ
◈ حمام
◈ اونٹ باندھنے کی جگہ
◈ خانہ کعبہ کی چھت

(ترمذی، کتاب الصلاة، باب ما جاء في كراهية ما يصلى إليه، 2/178)
(ابن ماجہ، کتاب المساجد، باب المواضع التي تكره فيها الصلاة، 1/246)

شوکانی کی وضاحت

◈ شوکانی نے وضاحت کی ہے کہ جن جگہوں میں نماز کی ممانعت ثابت ہے، وہ مخصوص ہیں۔
◈ باقی ہر جگہ کو حدیث "جعلت لي الأرض…” کے تحت جائز سمجھا جائے گا۔
(نیل الأوطار، 2/144)

ارضِ مغصوبہ پر مسجد کی تعمیر

غصب کی گئی زمین پر مسجد کی تعمیر جائز نہیں، لیکن:
◈ اس میں نماز جائز ہے، بشرطیکہ یہ ظلم کا معاملہ الگ شخص سے متعلق ہو۔
’’الصلوة فى الارض المغصوبة جائزة ولكن يعاقب بظلمه‘‘
(مختار الفتاوى، عالمگیری، ردالمحتار)

مختلف عمل کرنے والوں کا الگ الگ حکم

◈ اگر کسی نے غیر طیب کمائی سے مسجد بنائی تو یہ اس کا عمل ہے۔
◈ اگر نمازی اس میں نماز پڑھیں تو یہ ان کا الگ عمل ہے۔
◈ حدیث کے مطابق:
"وَلا تَزِرُ وازِرَةٌ وِزرَ أُخرىٰ”
(الأنعام: 164)
◈ مطلب: ایک شخص دوسرے کے گناہ کا بوجھ نہیں اٹھاتا۔

زمین حلال ہو تو مسجد طیب ہوگی

◈ مسجد درحقیقت وہ زمین ہے جو مسجد کے نام پر وقف کی جائے۔
◈ اگر زمین حلال کمائی سے خریدی گئی ہو اور تعمیر غیر طیب کمائی سے ہوئی ہو:
◈ تو نماز جائز ہے کیونکہ اصل مسجد زمین ہے۔

نماز کی صحت اور ثواب میں فرق

◈ قبولیت کے دو مفہوم ہیں:
صحت و جواز (نماز ادا ہو گئی)
ثواب (اللہ کے ہاں مقبولیت)

"إن الله طيب لا يقبل إلا الطيب”
◈ کا مطلب یہ ہے کہ اللہ پاک صرف طیب کمائی پر ثواب دیتا ہے، نہ کہ نماز باطل قرار دیتا ہے۔

◈ پس، غیر طیب کمائی سے مسجد بنانا منع ضرور ہے، مگر اس میں نماز ناجائز نہیں۔

نتیجہ

تمباکو کی کمائی سے مسجد بنانا شرعاً پسندیدہ عمل نہیں۔
◈ لیکن اگر مسجد بن چکی ہے تو:
اسے منہدم کرنا ضروری نہیں۔
اس میں نماز جائز اور صحیح ہے۔
◈ نمازیوں کی نماز قبول ہوگی، البتہ تعمیر کرنے والوں کو ثواب نہیں ملے گا۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1