تقریر پر وظیفہ لینا اور ضد سے لینا شرعی حکم اور تفصیل
ماخوذ : احکام و مسائل، خرید و فروخت کے مسائل، جلد 1، صفحہ 391

سوال:

تقریر کے لیے وظیفہ لینا اور ضد سے لینا کیسا ہے؟ تفصیل سے بیان کریں۔

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

تقریر کرنے کے بدلے وظیفہ یا معاوضہ لینا شرعی طور پر درست ہے۔ اس میں کوئی گناہ یا ممانعت نہیں پائی جاتی، بشرطیکہ یہ بات معاہدے یا عرف کے مطابق ہو اور فریقین کی رضامندی سے طے پائے۔

اگر مقرر اپنی محنت اور وقت کے بدلے مناسب وظیفہ طلب کرے، تو یہ شرعاً جائز ہے، کیونکہ دینی تعلیم یا تبلیغ کے لیے وقت دینا، سفر کرنا، علمی تیاری کرنا ایک محنت طلب عمل ہے، اور اس پر اجرت لینا جائز ہے، جیسا کہ دوسرے پیشوں میں ہوتا ہے۔

جہاں تک ضد سے وظیفہ لینے کا تعلق ہے، اگر کوئی مقرر مناسب محنت اور حق کے مطابق وظیفہ طلب کرتا ہے، اور سامنے والا بلا وجہ ٹال مٹول سے کام لیتا ہے، تو ایسی صورت میں اپنے حق پر اصرار کرنا بھی جائز ہے، بشرطیکہ اس میں تکبر یا حرص شامل نہ ہو۔ اس کا انحصار نیت، اندازِ بیان اور حالات پر ہوگا۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے