تقبیل عینین کے بارے میں احادیث کی حیثیت
ماخوذ: فتاویٰ علمائے حدیث، کتاب الصلاۃ، جلد 1، ص 254-256

جواب

تقبیل عینین (آنکھوں کو چومنا) کے بارے میں جو احادیث ذکر کی جاتی ہیں، وہ تمام بے اصل اور موضوع ہیں۔ مشہور علماء و محدثین جیسے شیخ جلال الدین سیوطی، ملا علی قاری، اور علامہ شوکانی نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اس موضوع کی تمام احادیث غیر معتبر ہیں۔

شیخ جلال الدین سیوطی تیسیر المقال میں فرماتے ہیں:

"الاحادیث التی رویت فی تقبیل الانامل وجعلھا علی العینین عند سماع اسمہ صلی اللہ علیہ وسلم عن المؤذن فی کلمة الشہادة کلہا موضوعات”
(ترجمہ: وہ تمام احادیث جو اذان میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام سن کر انگلیوں کو چوم کر آنکھوں پر رکھنے کے بارے میں آئی ہیں، وہ سب موضوعات ہیں۔)

ملا علی قاری نے بھی رسالہ موضوعات میں ان احادیث کو بے اصل قرار دیا ہے۔ اسی طرح مولانا شاہ عبد العزیز محدث دہلوی اور مولانا حسن علی محدث لکھنوی نے بھی تقبیل عینین کی احادیث کو غیر معتبر قرار دیا ہے اور اس عمل کو سنت سمجھ کر کرنے کو بدعت قرار دیا ہے۔ ان کے مطابق ائمہ اربعہ اور محدثین کبار سے اس باب میں کوئی صحیح حدیث نہیں ملتی۔

یہی موقف علامہ شوکانی نے مجمع البحار میں بیان کیا ہے کہ تقبیل عینین کے بارے میں جو احادیث نقل کی گئی ہیں، وہ قابل اعتبار نہیں ہیں اور ان کے راوی مجہول ہیں۔

خلاصہ

◄ تقبیل عینین کی تمام احادیث بے اصل اور موضوع ہیں۔
◄ ائمہ اربعہ اور محدثین نے ان احادیث کو تسلیم نہیں کیا اور انہیں قابل عمل نہیں سمجھا۔
◄ سنت سمجھ کر اس عمل کو انجام دینا بدعت ہے، کیونکہ اس کا کوئی معتبر ثبوت موجود نہیں۔

حوالہ: (مولانا عبید اللہ رحمانی، المحدث دہلی، جلد نمبر ۱، شمارہ نمبر ۳)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، الحمد للہ و الصلٰوة والسلام علٰی سيد المرسلين

بغیر انٹرنیٹ مضامین پڑھنے کے لیئے ہماری موبائیل ایپلیکشن انسٹال کریں!

نئے اور پرانے مضامین کی اپڈیٹس حاصل کرنے کے لیئے ہمیں سوشل میڈیا پر لازمی فالو کریں!