تعویذات، گنڈے اور طلسمات کا شرعی حکم: بدعت اور حرمت کی وضاحت
ماخوذ: فتاویٰ ارکان اسلام

طلسماتی تعویذ اور گنڈے بدعت اور حرام ہیں

تعویذ و گنڈے لٹکانے کے بارے میں حکم

سوال:

تعویذات، گنڈے اور اس قسم کی اشیاء کو لٹکانے کا شرعی حکم کیا ہے؟

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

تعویذات اور گنڈے وغیرہ لٹکانے کا مسئلہ دو بنیادی اقسام میں تقسیم کیا جا سکتا ہے:

پہلی قسم:

قرآن مجید کے الفاظ پر مشتمل تعویذات

◈ اگر تعویذ قرآن پاک کی آیات پر مشتمل ہو، تو اس معاملے میں سلف و خلف علماء کا اختلاف پایا جاتا ہے۔
◈ بعض علماء نے اسے جائز قرار دیا ہے اور اپنی رائے کی بنیاد اس آیت پر رکھی ہے:

﴿وَنُنَزِّلُ مِنَ القُرءانِ ما هُوَ شِفاءٌ وَرَحمَةٌ لِلمُؤمِنينَ﴾ (الإسراء:82)
"اور ہم قرآن (کے ذریعے) سے وہ چیز نازل کرتے ہیں جو مومنوں کے لیے شفا اور رحمت ہے۔”

◈ اسی طرح، اس آیت کو بھی بطور دلیل پیش کیا جاتا ہے:

﴿كِتـبٌ أَنزَلنـهُ إِلَيكَ مُبـرَكٌ﴾ (ص:29)
"(یہ) کتاب جو ہم نے تم پر نازل کی ہے با برکت ہے۔”

◈ ان آیات کی روشنی میں بعض علماء کا کہنا ہے کہ قرآن کی برکت میں سے یہ بھی ہے کہ اسے بطور تعویذ لٹکایا جائے تاکہ اس کی تاثیر سے بیماری یا مصیبت کو دور کیا جا سکے۔

◈ دوسری جانب، بعض علماء نے اس عمل کو ممنوع قرار دیا ہے۔ ان کا موقف یہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسا کوئی عمل ثابت نہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے شرعی سبب قرار دیا ہو جس کے ذریعے تکلیف دور کرنے کو جائز سمجھا جائے۔

◈ ان علماء کے مطابق، اس طرح کے معاملات میں اصل حکم "توقیف” ہے (یعنی جو کچھ شریعت سے ثابت ہے، اسی پر عمل کیا جائے)۔

◈ ان دونوں آراء میں سے راجح قول یہی ہے کہ تعویذ لٹکانا جائز نہیں، خواہ ان میں قرآن مجید کے الفاظ ہی کیوں نہ ہوں۔

◈ مریض کے تکیے کے نیچے ایسے تعویذات رکھنا یا انہیں دیواروں پر لٹکانا بھی جائز نہیں۔

◈ البتہ مریض کے حق میں دعا کرنا اور قرآن مجید کی آیات پڑھ کر دم کرنا جائز اور سنت سے ثابت ہے، جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول تھا۔

دوسری قسم:

غیر قرآنی اور غیر واضح الفاظ پر مشتمل تعویذات

◈ اگر تعویذات ایسے الفاظ پر مشتمل ہوں جو قرآن مجید سے نہ ہوں اور ان کا مفہوم بھی واضح نہ ہو، تو ان کا استعمال کسی بھی صورت میں جائز نہیں۔

◈ ایسی صورت میں چونکہ معلوم نہیں ہوتا کہ ان میں کیا لکھا ہے، اس لیے یہ قطعاً ناجائز ہے۔

◈ بعض لوگ طلسمات، گنٹھیاں باندھ کر یا حروف کو ایک دوسرے میں داخل کر کے ایسے تعویذات تیار کرتے ہیں جنہیں پڑھا یا سمجھا نہیں جا سکتا۔

◈ اس قسم کی چیزیں بدعت اور حرام ہیں اور کسی حالت میں بھی ان کا جواز نہیں۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1