سوال
ایک شخص جمعہ کی شام کو تعلیم کے مقصد سے ریاض کا سفر اختیار کرتا ہے اور سوموار کی عصر کے وقت واپس آتا ہے۔ کیا اس دوران وہ نمازوں کے معاملے میں مسافر کے احکام پر عمل کرے گا؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یقیناً ایسا شخص شرعی طور پر مسافر شمار ہوگا، کیونکہ:
- اس نے تعلیم حاصل کرنے والے شہر کو اپنا وطن نہیں بنایا۔
- نہ ہی اس نے اس شہر میں مستقل اقامت کی نیت کی ہے۔
- اس کی اقامت صرف تعلیم کی غرض سے ہے۔
مسافر کے لیے نماز باجماعت کی اہمیت
اگر وہ ایسے شہر میں قیام پذیر ہے جہاں نماز باجماعت ادا کی جاتی ہے، تو اس کے لیے بھی نماز باجماعت میں شرکت کرنا واجب ہے۔
عوام الناس میں یہ بات غلط مشہور ہے کہ مسافر پر جمعہ اور جماعت کی نماز واجب نہیں، حالانکہ:
- نماز کی ادائیگی مسافر پر بھی لازم ہے، چاہے وہ جنگ میں مشغول ہی کیوں نہ ہو۔
- جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿وَإِذا كُنتَ فيهِم فَأَقَمتَ لَهُمُ الصَّلوةَ فَلتقُم طائِفَةٌ مِنهُم مَعَكَ…﴿١٠٢﴾… سورة النساء
’’اور (اے پیغمبر!) جب تم ان (مجاہدین کے لشکر) میں ہو اور ان کو نماز پڑھانے لگو تو چاہیے کہ ان کی ایک جماعت تمہارے ساتھ کھڑی ہو۔‘‘
جمعہ کی نماز کا وجوب مسافر پر
- جمعہ کی نماز بھی اس شخص پر واجب ہے جو اذان سنے، کیونکہ:
﴿يـأَيُّهَا الَّذينَ ءامَنوا إِذا نودِىَ لِلصَّلوةِ مِن يَومِ الجُمُعَةِ فَاسعَوا إِلى ذِكرِ اللَّهِ…﴿٩﴾… سورة الجمعة
’’مومنو! جب جمعے کے دن نماز کے لیے اذان دی جائے تو اللہ کی یاد (نماز) کے لیے جلدی کرو۔‘‘
قصر نماز کب ادا کی جائے؟
- اگر نماز کا وقت ختم ہونے کے قریب ہو یا
- مسجد سے بہت زیادہ فاصلے پر ہو،
تو ایسی حالت میں:
- چار رکعت والی نماز کو بطور قصر دو رکعتوں میں ادا کرے گا۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب