تعریف کے وقت دعا کرنے کے متعلق روایت کا تحقیقی جائزہ
روایت کا اصل متن اور حوالہ
صحیح الادب المفرد للبخاری میں ایک روایت مذکور ہے:
"حدثنا مخلد بن مالك قال حدثنا حجاج بن محمد قال أخبرنا المبارك عن بكر بن عبد الله المزني عَنْ عَدِيِّ بْنِ أَرْطَأَةَ قَالَ: (كَانَ الرَّجُلُ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلى الله عَلَيهِ وسَلم إِذَا زُكِّيَ قَالَ: اللَّهُمَّ لاَ تُؤَاخِذْنِي بِمَا يَقُولُونَ، وَاغْفِرْ لِي مَا لا يَعْلَمُونَ”
ترجمہ:
ہمیں مخلد بن مالک نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں حجاج بن محمد نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں عبداللہ بن المبارک نے خبر دی، وہ بکر بن عبداللہ المزنی سے اور وہ عدی بن ارطاۃ سے بیان کرتے ہیں کہ:
"صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین میں سے اگر کسی کی تعریف ہوتی تو وہ یہ دعا کرتا: اے میرے اللہ! مجھے اس بات پر نہ پکڑ جسے یہ لوگ بیان کرتے ہیں، اور ان باتوں کو بخش دے جنہیں یہ جانتے نہیں۔”
(الادب المفرد، باب: "مایقول الرجل اذا زُکیٰ”، حدیث نمبر: 761)
شیخ البانی رحمہ اللہ کی تصحیح
شیخ ناصر الدین البانی رحمہ اللہ نے صحیح الادب المفرد میں اس روایت کو صحیح الاسناد قرار دیا ہے۔
مزید برآں، سعید بن علی القحطانی نے بھی شیخ البانی کی پیروی کرتے ہوئے اسے حصن المسلم
(طباعت دارالسلام: ص 204، بعض نسخوں میں: ص 158)
میں بطور حجت پیش کیا ہے۔
سوال:
کیا یہ روایت اصول حدیث کے مطابق صحیح ہے؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یہ روایت عدم اتصال (انقطاع سند) کی وجہ سے ضعیف الاسناد ہے۔
اسناد کے راویوں کا زمانی تجزیہ
- ➊ بکر بن عبداللہ المزنی کی وفات 106 ہجری یا 108 ہجری میں ہوئی۔
(تہذیب التہذیب، جلد 1، صفحہ 425) - ➋ عبداللہ بن المبارک کی ولادت 118 ہجری میں ہوئی۔
(تہذیب التہذیب، جلد 5، صفحہ 337)
یعنی ابن المبارک، بکر بن عبداللہ کی وفات کے بعد پیدا ہوئے، لہٰذا ان کا بکر بن عبداللہ سے سماع ممکن نہیں۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ یہ سند منقطع (ٹوٹا ہوا سلسلہ) ہے۔
سند میں احتمالی تصحیح
ممکن ہے کہ "ابن المبارک” کا ذکر الادب المفرد میں غلطی سے آیا ہو اور دراصل "المبارک بن فضالہ” مراد ہوں، جو بکر بن عبداللہ المزنی سے روایت کرتے ہیں۔
یہ بات
تہذیب الکمال (جلد 3، صفحہ 140-141، اور جلد 17، صفحہ 418)
سے بھی واضح ہوتی ہے۔
راقم الحروف کا تحقیقاتی نتیجہ
راقم نے جو امکان پیش کیا تھا، اس کی تائید
التاریخ الکبیر للبخاری (جلد 2، صفحہ 58)
سے ہو گئی۔ وہاں یہ روایت اس سند کے ساتھ مکتوب ہے:
"حجاج بن محمد قال: حدثنا مبارك بن فضالة عن بكر بن عبد الله المزني … الخ”
مبارک بن فضالہ کی حیثیت
- مبارک بن فضالہ کو مدلس راوی شمار کیا جاتا ہے۔
- طبقات المدلسین لابن حجر (جلد 3، صفحہ 93)
تہذیب الکمال (جلد 17، صفحہ 321) وغیرہ
چونکہ انہوں نے عن سے روایت کی ہے اور وہ مدلس ہیں، اس وجہ سے یہ روایت ضعیف و مردود قرار پاتی ہے۔
دیگر طرق سے تائید
شعب الایمان للبیہقی
(جلد 4، صفحہ 228، حدیث 2876)
میں اس روایت کی ایک اور تائید موجود ہے:
"بقية عن محمد بن زياد عن بعض السلف”
لیکن اس تائید میں "بعض السلف” کا نام نامعلوم ہے، اس لیے یہ روایت مردود شمار ہوتی ہے۔
ھذا ما عندي، والله أعلم بالصواب۔