نماز میں تعدیل ارکان فرض ہے
یہ اقتباس شیخ زبیر علی زئی رحمہ اللہ کی کتاب ہدیۃ المسلمین نماز کے اہم مسائل مع مکمل نماز نبویﷺ سے ماخوذ ہے۔

تعدیل ارکان

عن ابي هريره ان النبى صلى الله عليه وسلم وذكر الحديث فقال: اذا قمت الي الصلوة فكبر ثم اقرأ ما تيسر معك من القرآن ثم اركع حتي تطمئن راكعا ثم ارفع حتي تعتدل قائما ثم اسجد حتي تطمئن ساجدا ثم ارفع حتي تطمئن جالسا ثم اسجد حتي تطمئن ساجدا ثم افعل ذلك فى صلاتك كلها
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حدیث ذکر کی اور اس میں فرمایا: ”جب تم نماز کے لیے کھڑے ہو تو اللہ اکبر کہو، پھر قرآن میں سے جو میسر ہو پڑھو، پھر رکوع کر دو حتی کہ اطمینان سے رکوع کر لو، پھر سر اٹھاؤ حتی کہ اطمینان سے کھڑے ہو جاؤ، پھر سجدہ کر دو حتی کہ اطمینان سے سجدہ کر لو، پھر اٹھو حتی کہ اطمینان سے بیٹھ جاؤ، پھر سجدہ کر دو حتی کہ اطمینان سے سجدہ کر لو، پھر ساری نمازوں (رکعتوں) میں ایسے ہی کرو۔“ [صحیح البخاری: 1/109 ح 793، وغیرہ، وصحیح مسلم: 170/1 ح 397]
فوائد
(1)اس حدیث پاک سے ثابت ہوا کہ نماز میں تعدیل ارکان فرض ہے۔
(2)حذیفہ رضی اللہ عنہ نے ایک شخص کو دیکھا کہ رکوع و سجود صحیح طریقے سے نہیں کر رہا تھا تو فرمایا:
ما صليت ولو مت على غير الفطرة التى فطر الله محمدا ﷺ
”تو نے نماز نہیں پڑھی اور اگر تو( اس حالت میں) مر جاتا تو اس فطرت (دین اسلام) پر نہ مرتا جس پر اللہ تعالیٰ نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو مامور کیا تھا۔“ [صحیح البخاری: 1/109 ح 791]
(3)بریلویوں اور دیوبندیوں کی معتبر کتاب الہدایہ میں لکھا ہوا ہے کہ تعدیل ارکان ”فلیس بفرض“ فرض نہیں ہے۔ [106/1، 107، ملخصاً]
بلکہ محمود الحسن الدیوبندی کی تقریر ترمذی میں بلا سند لکھا ہوا ہے کہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ نے ابو یوسف کے پیچھے نماز پڑھی، ابو یوسف نے تعدیل ارکان کے بغیر جلدی جلدی نماز پڑھا دی، اس وجہ سے امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ نے فرمایا: ”ہمارے یعقوب (یعنی ابو یوسف آج) فقیہ ہو گئے ہیں۔“ یہ علیحدہ بات ہے کہ کسی دوسرے وقت امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ نے اس نماز کا اعادہ بطور نفل کر لیا۔ [ص مترجماً]
(4)اہل الرائے کی ”فقہ شریف“ کی مستند کتاب فتاوی عالمگیری میں لکھا ہوا ہے کہ اگر سجدہ میں دونوں ہاتھ اور دونوں گھٹنے زمین پر نہ رکھے جائیں تو (حنفی) اجماع ہے کہ نماز صحیح ہے۔ [70/1 طبع کوئٹہ بلوچستان] ظاہر ہے کہ یہ قول صحیح احادیث کے خلاف ہونے کی وجہ سے مردود ہے، ایسی نماز تو کوئی بازی گر ہی پڑھ سکتا ہے۔
العیاذ باللہ
(5)جزء القراءہ للبخاری کی ایک روایت میں آیا ہے:
اذا اقيمت الصلوة فكبر ثم اقرأ ثم اركع
یعنی جب فرض نماز کی اقامت ہو جائے تو اللہ اکبر کہہ کر پھر قراءت کر۔ [ح: 113، اسنادہ صحیح]
اس روایت سے قراءت خلف الامام ثابت ہوتی ہے۔ والحمد للہ

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1