تصویر اور ویڈیو کا شرعی حکم – قرآن و حدیث کی روشنی میں
ماخوذ: قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل، جلد 01، صفحہ 513

سوال

کیا تصویر جائز ہے اور ویڈیو فلم کا کیا حکم ہے؟
بعض علماء کیمرے سے لی جانے والی تصویر کے جواز کے قائل ہیں؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

تصویر کے ناجائز ہونے کے جو دلائل ہیں، وہ درج ذیل تمام اقسام پر یکساں طور پر لاگو ہوتے ہیں:

متحرک اور ساکن تصاویر

ہاتھ سے بنائی گئی یا کیمرے سے کھینچی گئی تصاویر

عکسی (reflection) اور غیر عکسی تصاویر

ویڈیو والی اور غیر ویڈیو والی تصاویر

کرنسی نوٹ پر موجود تصاویر

شناختی کارڈ (بطاقۃ المعرفۃ) پر موجود تصاویر

جواز یا رخصہ کی بنیاد پر بنائی گئی تصاویر

ڈاک ٹکٹ، خطوط یا دیگر پوسٹل یادگاروں والی تصاویر

کتب اور صحیفوں میں موجود تصاویر

امتحانات، ٹیسٹ یا انٹرویو وغیرہ میں استعمال ہونے والی تصاویر

معاہدات اور سرکاری یا نجی ملازمتوں کے کاغذات میں موجود تصاویر

ان دلائل کا اطلاق ان سب پر ہوتا ہے بچوں کے کھلونوں میں موجود تصاویر کے علاوہ۔

یہ دلائل عرب اور عجم دونوں کے لیے یکساں ہیں، یعنی نہ صرف غیر عرب (عجم) کے لیے مخصوص ہیں اور نہ ہی صرف عرب کے لیے، بلکہ ہر ایک کو شامل کرتے ہیں۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے