تشہد میں کب شہادت کی انگلی حرکت دی جائے؟ مکمل رہنمائی
ماخوذ : فتاویٰ: ارکان اسلام

تشہد میں ابتدا سے انتہا تک انگشتِ شہادت کو حرکت دینا کیسا ہے؟

سوال:

تشہد کے پورے حصے میں، شروع سے لے کر آخر تک شہادت کی انگلی کو مسلسل حرکت دینا کیسا عمل ہے؟ کیا شریعت میں اس کی اجازت ہے؟

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

تشہد کے دوران شہادت کی انگلی کو پورے وقت تک مسلسل حرکت دینا شرعی طور پر درست نہیں ہے۔ صحیح طریقہ یہ ہے کہ دعا کے وقت انگشتِ شہادت کو حرکت دی جائے، نہ کہ پورے تشہد میں۔ اس بارے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث میں واضح رہنمائی موجود ہے:

«يُحَرِّکُّهَا يَدْعُوبِهَا»
(الفتح الربانی: ۳/ ۱۴۷، سنن النسائي، الافتتاح، باب موضع اليمين من الشمال فی الصلاة، حدیث: ۸۹۰)
"آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) اسے حرکت دیتے اور اس کے ساتھ دعا فرماتے تھے۔”

دلیل:

یہ اس لیے کیا جاتا ہے کہ جب کوئی شخص دعا کرتا ہے، تو وہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ سے دعا کرتا ہے، اور اللہ تعالیٰ کی ذات بلند ہے، جیسا کہ قرآن مجید میں ارشاد فرمایا گیا:

﴿ءَأَمِنتُم مَن فِى السَّماءِ أَن يَخسِفَ بِكُمُ الأَرضَ فَإِذا هِىَ تَمورُ ﴿١٦﴾ أَم أَمِنتُم مَن فِى السَّماءِ أَن يُرسِلَ عَلَيكُم حاصِبًا فَسَتَعلَمونَ كَيفَ نَذيرِ ﴿١٧﴾
(سورۃ الملک)
"کیا تم اس سے جو آسمان میں ہے، بے خوف ہو کہ وہ تمہیں زمین میں دھنسا دے اور اچانک زمین لرزنے لگے؟ کیا تم اس سے جو آسمان میں ہے، نڈر ہو کہ وہ تم پر پتھروں والی آندھی بھیج دے؟ سو تم جلد جان لوگے کہ میرا ڈرانا کیسا ہوتا ہے۔”

اسی طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

«ألاَ تَأْمَنُوْنِی وَاَنَا اَمِيْنُ مَنْ فِی السَّمَاءِ»
(صحيح البخاري، المغازی، باب بعث علی بن ابی طالب وخالد بن الوليد رضی الله عنهما الی اليمن، حدیث: ۴۳۵۱، صحيح مسلم، الزکاة، باب ذکر الخوارج وصفاتهم، حدیث: ۱۰۶۴ (۱۴۴))
"کیا تم مجھے امین نہیں سمجھتے، حالانکہ میں تو اس کا امین ہوں جو آسمان میں ہے۔”

نتیجہ:

ان تمام دلائل سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ اللہ تعالیٰ آسمانوں میں ہے اور ہر چیز سے بلند ہے، لہٰذا جب انسان اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا ہے تو اوپر کی جانب اشارہ کرنا فطری عمل ہے۔ اسی بنا پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر بھی جب خطبہ دیا تو فرمایا:

«اَلاَ هَلْ بَلَّغْتُ؟»
(صحيح مسلم، القسامة، باب تغليظ تحريم الدماء والاعراض والاموال، حدیث: ۱۶۷۹)
"کیا میں نے (رسالت کا پیغام) پہنچا دیا؟”

صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے جواب دیا: "جی ہاں!” تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انگلی آسمان کی طرف اٹھائی، پھر لوگوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا:

«اَللّٰهُمَّ اشْهَدْ، اَللّٰهُمَّ اشْهَدْ، ثَلَاثَ مَرَّاتٍ»
(صحيح مسلم، الحج، باب حجة النبی، حدیث: ۱۲۱۸ (۱۴۷))
"اے اللہ! گواہ رہ، اے اللہ! گواہ رہ۔” (یہ کلمات تین بار دہرائے۔)

تشہد میں دعا کے مقامات:

اب یہ دیکھنا ضروری ہے کہ تشہد میں دعا کے کون کون سے مقامات ہیں جہاں انگشت شہادت کو حرکت دی جاتی ہے۔ درج ذیل آٹھ مقامات وہ ہیں جہاں دعا ہوتی ہے:

اَلسَّلَامُ عَلَيْکَ أَيُّهَا النَّبِیُّ وَرَحْمَةُ اللّٰهِ وَبَرَکَاتُهُ
السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَی عِبَادِ اللّٰهِ الصَّالِحِينَ
اللّٰهُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَعَلَی آلِ مُحَمَّدٍ
اللّٰهُمَّ بَارِکْ عَلَی مُحَمَّدٍ وَعَلَی آلِ مُحَمَّدٍ
أَعُوذُ بِاللّٰهِ مِنْ عَذَابِ جَهَنَّمَ
وَمِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ
وَمِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَفِتْنَةِ الْمَمَاتِ
وَمِنْ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ

یہ وہ آٹھ مقامات ہیں جن میں انسان دعا کرتا ہے، لہٰذا ان جگہوں پر شہادت کی انگلی کو آسمان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے حرکت دی جائے۔ اگر کوئی شخص تشہد میں ان کے علاوہ بھی دعا کرے تو اس وقت بھی انگلی کو حرکت دی جائے کیونکہ عمومی قاعدہ یہی ہے کہ ہر دعا کے وقت انگلی کو حرکت دی جاتی ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے