تسلسل البول کے مریض کا نماز اور وضو کا حکم قرآن و حدیث کی روشنی میں
ماخوذ : فتاویٰ راشدیہ، صفحہ نمبر 246

سوال

ایک شخص کو تسلسل البول (پیشاب کے قطرے لگاتار آنے) کی بیماری لاحق ہے۔ چلتے پھرتے اس سے پیشاب کے قطرے نکلتے رہتے ہیں اور وہ پاک نہیں رہ پاتا۔ وہ بیچارہ ہر نماز کے وقت وضو کرتا ہے اور اپنی شرمگاہ پر پانی بھی چھڑکتا ہے کیونکہ وہ نماز چھوڑنا نہیں چاہتا۔ لیکن ایک مولوی صاحب کا کہنا ہے کہ حدیث میں آیا ہے:
‘‘مفتاح الصلوة الطهور’’ نماز کی کنجی پاکی ہے۔
لہذا چونکہ یہ آدمی پاک نہیں رہ سکتا، اس کی نماز نہیں ہوتی۔ اس بارے میں قرآن سے صحیح مسئلہ واضح کیا جائے۔

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نماز اللہ تعالیٰ کی طرف سے فرض ہے اور اسے کسی بھی حالت میں ترک نہیں کیا جاسکتا۔ اگر کوئی شخص کھڑا ہوکر نہیں پڑھ سکتا تو لیٹ کر پڑھے، لیکن بالکل چھوڑنے کی اجازت نہیں ہے۔

اسی طرح نماز کے لیے طہارت بھی شرط ہے۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے اپنے کلام پاک میں یہ قاعدہ بیان فرمایا ہے:

﴿لَا يُكَلِّفُ ٱللَّهُ نَفْسًا إِلَّا وُسْعَهَا﴾ (البقرۃ:۲۸۶)
’’کسی متنفس کو اللہ تبارک و تعالیٰ اپنی وسعت و قدرت سے زیادہ مکلف نہیں بناتا۔‘‘

یعنی اللہ تعالیٰ ایسا حکم نہیں دیتا جو کسی کے اختیار سے باہر ہو۔ پیشاب یا دوسری نجاست سے بچنا اور پاک رہنا لازمی ہے، لیکن اگر کسی بیماری یا عارضہ کی وجہ سے کوئی شخص ایسا نہیں کرسکتا تو اس پر یہ حکم لاگو نہیں ہوگا۔ اللہ تعالیٰ مالک ہے، ہم اس کے بندے ہیں، اس کا حکم ماننا لازم ہے، مگر اس نے اپنے فضل و کرم سے خود یہ وعدہ فرمایا ہے کہ وہ تکلیف مالایطاق نہیں دیتا۔

لہذا ایسا مریض اپنی استطاعت کے مطابق پاکی حاصل کرے اور پیشاب سے بچنے کی پوری کوشش کرے۔ جو کچھ اس کے اختیار سے باہر ہوگا، اللہ تعالیٰ اپنے فضل سے معاف فرما دے گا۔ بشرطیکہ وہ قصداً سستی یا غفلت نہ کرے، ورنہ اس پر مواخذہ ہوگا۔

حدیث سے استدلال

اس مسئلہ پر بخاری شریف میں موجود باب استحاضہ کی حدیث بھی دلیل ہے۔

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ حضرت فاطمہ بنت ابی حبش نے نبی کریم ﷺ سے عرض کیا: ‘‘اے اللہ کے رسول ﷺ! میں پاک نہیں ہوتی (یعنی خون مسلسل جاری رہتا ہے) تو کیا میں نماز چھوڑ دوں؟’’
آپ ﷺ نے فرمایا: ‘‘یہ حیض نہیں بلکہ رگ کا خون ہے۔ جب حیض کے دن آئیں تو نماز چھوڑ دو، اور جب وہ دن گزر جائیں تو خون دھو ڈالو اور نماز پڑھتی رہو۔ یہ خون تمہیں نماز سے نہیں روکے گا۔’’

اسی حدیث میں ایک روایت میں مزید یہ الفاظ بھی آئے ہیں: ((توضئى لكل صلوة))
‘‘پھر تم ہر نماز کے لیے نیا وضو کرتی رہو۔’’

اس میں حضرت فاطمہ بنت ابی حبش کے الفاظ: ((إنى لا أطهر.)) ‘‘میں پاک نہیں رہ سکتی۔’’
سے یہ استدلال ہوتا ہے کہ اگر کوئی شخص کسی بیماری یا عارضہ کی وجہ سے (جیسے پیشاب کے قطرے آنا یا خون بہنا) پاک نہیں رہ سکتا تو اسے بھی نماز ترک کرنے کی اجازت نہیں۔

رسول اللہ ﷺ نے مستحاضہ عورت کو نماز چھوڑنے کی اجازت نہیں دی بلکہ اسی حالت میں نماز پڑھنے کا حکم دیا، کیونکہ نماز کسی حال میں بھی ترک نہیں کی جاسکتی۔

تسلسل البول کے مریض کا حکم

◈ ایسے مریض کو ہر حال میں نماز پڑھنی ہوگی۔
◈ یہ بیماری نماز سے نہیں روک سکتی۔
◈ اسے ہر نماز کے وقت نیا وضو کرنا ہوگا۔
◈ اپنی شرمگاہ کو دھو کر پاکی کی کوشش کرے۔
◈ پھر نماز ادا کرے، ان شاء اللہ مقبول ہوگی۔

خلاصہ کلام

تسلسل البول کے مریض کو نماز کسی بھی حالت میں ترک نہیں کرنی چاہئے۔ اس کی نماز درست ہے، البتہ اس پر لازم ہے کہ:

◈ ہر نماز کے وقت نیا وضو کرے۔
◈ شرمگاہ کو دھو ڈالے۔
◈ استطاعت کے مطابق پاک رہنے کی کوشش کرے۔

ان شاء اللہ اس کی نماز اللہ کے ہاں قبول ہوگی۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے