تراویح کا حکم: امام کے ساتھ ادھوری اور باقی بعد میں پڑھنا
ماخوذ: فتاوی امن پوری از شیخ غلام مصطفی ظہیر امن پوری

سوال:

ایک شخص نے آدھی رکعات تراویح امام کے ساتھ ادا کی اور باقی آخری پہر میں ادا کی، تو کیا حکم ہے؟

جواب:

جائز ہے، مگر جو فضیلت امام کے ساتھ قیام کرنے کی ہے، وہ اسے مکمل حاصل نہ ہوگی۔
❀ سیدنا ابو ذر رضی الله عنه بیان کرتے ہیں کہ ہم نے رسول اکرم صلى الله عليه وسلم کے ساتھ رمضان کے روزے رکھے۔ آپ صلى الله عليه وسلم نے قیام نہیں کروایا، تئیسویں شب کا تہائی حصہ قیام کروایا۔ چوبیسویں کو قیام نہیں کروایا، پھر پچیسویں کو نصف رات تک قیام کروایا۔ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کاش کہ آپ پوری رات قیام کرواتے تو فرمایا:
إن الرجل إذا صلى مع الإمام حتى ينصرف، حسب له قيام ليلة.
”باجماعت نماز پڑھنے پر پوری رات کے قیام کا ثواب ملتا ہے۔“
(مسند الإمام أحمد: 159/5، سنن أبي داود: 1375، سنن النسائي: 1606، سنن الترمذي: 806، سنن ابن ماجه: 1327، وسنده صحيح)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے