تدفین کے بعد قبر کے پاس کھڑا ہونا: ایک شرعی رہنمائی
ماخوذ: فتاوی علمیہ جلد 1، کتاب الجنائز، صفحہ 562

دفنانے کے بعد قبر کے پاس کھڑا ہونا

سوال

صحیح مسلم (121، ترقیم دار السلام: 321) میں بیان ہوا ہے کہ حضرت عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ نے وفات کے وقت اپنے بیٹے کو یہ وصیت کی کہ ان کی تدفین کے بعد اتنی دیر قبر کے پاس ٹھہرے رہیں جتنی دیر میں ایک اونٹ ذبح کرکے اس کا گوشت تقسیم کیا جاتا ہے۔

اب سوال یہ ہے:
◈ کیا یہ روایت درست ہے؟
◈ کیا میت کو قبر پر کھڑے ہونے کا علم ہوتا ہے؟
◈ کیا اس عمل سے میت کو تسلی اور سکون حاصل ہوتا ہے؟

(سوال کنندہ: وقار علی، لاہور)

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

◈ یہ روایت بالکل صحیح ہے۔
◈ ابوعاصم الضحاک بن مخلد النبیل کے بارے میں جو تنقید بعض اوقات کی جاتی ہے، وہ باطل اور ناقابل قبول ہے۔
◈ ابوعاصم الضحاک بن مخلد النبیل، صحیح بخاری اور صحیح مسلم کے بنیادی راویوں میں شمار ہوتے ہیں۔
◈ امام بخاری، امام مسلم، امام یحییٰ بن معین، امام العجلی، امام محمد بن سعد اور دیگر جمہور محدثین نے انہیں ثقہ (قابل اعتماد) تسلیم کیا ہے۔
◈ جب کسی راوی پر جمہور علماء کا اعتماد ہو تو چند افراد کی انفرادی جرح (تنقید) کو مردود اور غیر معتبر سمجھا جاتا ہے۔

مزید وضاحت

◈ اس روایت کا ترجمہ خود پڑھ کر مفہوم سمجھ لیا جائے یا کسی قریبی صحیح العقیدہ عالم دین سے اس کا درست ترجمہ سن لیا جائے۔
◈ ایک صحیح حدیث پر ایمان لانا ہی دنیا و آخرت میں کامیابی کا ذریعہ ہے۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1