روایت کی تخریج و تحقیق: معراج النبی ﷺ کی روایت کا جائزہ
اصل روایت کا ماخذ
مولانا عبدالسلام بستوی نے اپنی کتاب "اسلامی خطبات” کے خطبہ نمبر ۲۳، جلد ۱، صفحہ ۲۲۰ پر حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کے حوالے سے ایک روایت نقل کی ہے، جو معراج النبی ﷺ سے متعلق ہے۔ اس روایت کے الفاظ درج ذیل ہیں:
’’پھر مجھ کو نور میں پیوست کردیا گیا اور سترہزار حجاب مجھ کو طے کرادئیے گئے کہ ان میں ایک حجاب دوسرے کے مشابہ نہ تھا، اور مجھ سے تمام انسانوں اور فرشتوں کی آہٹ منقطع ہوگئی، اس وقت مجھ کو وحشت ہوئی تو اس وقت پکارنے والے نے مجھ کو ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے لہجہ میں پکارا کہ ٹھہرجائیے، آپ کا رب صلوٰۃ میں مشغول ہے۔‘‘
’’میں نے عرض کیا: مجھ کو ان دو باتوں پر تعجب ہوا: ایک تو یہ کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ مجھ سے آگے بڑھ آئے اور دوسرا یہ کہ میرا رب صلوٰۃ سے بے نیاز ہے، پھر ارشاد ہوا: اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم یہ آیت پڑھو: هوالذی یصلی علیکم، تو میری صلوٰۃ سے مراد رحمت ہے آپ کے لیے اور آپ کی امت کے لیے، اور ابوبکر کی آواز کا مقصد یہ ہے کہ ہم نے ایک فرشتہ ابوبکر کی آواز اور صورت کا پیدا کیا کہ آپ کو ان ہی کے لہجہ میں پکارے تاکہ آپ کی وحشت دور ہو، اور آپ کو ایسی ہیبت لاحق نہ ہو، جو آپ کے فہمِ مقصود سے مانع ہو۔‘‘
اس روایت کو "المواھب اللدنیہ بالمنح المحمدیہ” از احمد بن محمد القسطلانی (متوفی ۹۲۳ھ)، جلد ۲، صفحات ۳۸۲-۳۸۳ پر ذکر کیا گیا ہے۔ قسطلانی نے یہ روایت ابوالحسن بن غالب سے نقل کی ہے، اور انہوں نے یہ روایت ابوالربیع بن سبع السبتی کی کتاب "شفاء الصدور” سے نقل کی ہے۔
"شفاء الصدور” کی حقیقت
حاجی خلیفہ چلپی (متوفی ۱۰۶۷ھ) نے "کشف الظنون” جلد ۲، صفحہ ۱۰۵۰ پر کسی صاحب "مشارع الاشواق” سے نقل کیا ہے:
(واودع) اهادیثه عریة عن الاسناد
یعنی اس کتاب میں ایسی حدیثیں شامل کی گئی ہیں جو سند کے بغیر ہیں۔
یہ بات واضح کرتی ہے کہ "شفاء الصدور” ایک بے سند روایات پر مشتمل کتاب ہے، جس کی وجہ سے اس میں موجود روایت مردود اور بے اصل ہے۔
تنبیہ (1)
"المواھب اللدنیہ” میں موجود ضعیف و موضوع روایات
"المواھب اللدنیہ” میں کئی ضعیف، بے اصل اور موضوع روایات موجود ہیں۔ مثال کے طور پر:
صفحہ ۳۷۸ (جلد ۲) پر سیدنا ابوسعید الخدری رضی اللہ عنہ سے ایک روایت منقول ہے، بحوالہ "دلائل النبوۃ” للبیہقی (جلد ۲، صفحات ۳۹۳-۳۹۴):
ثم صعدت الی السماء السابعة فاذا ابراهیم الخلیل ساند ظهره الی البیت المعمور کا حسن الرجال و معه نفر من قومه…
اس روایت کی سند میں ایک راوی ابوہارون عمارة بن جوین العبدي ہے (دلائل النبوۃ ۲؍۳۹۰)۔ اس راوی کے متعلق:
✿ امام حماد بن زید نے فرمایا:
كان أبو هارون العبدي كذابا…
(الجرح والتعدیل ۲؍۳۶۴، وسندہ صحیح)
✿ امام یحییٰ بن معین نے فرمایا:
أبوهارون العبدي غير ثقة يكذب
(سوالات ابن الجنید: ۱)
یہ راوی ضعیف، متروک اور جھوٹا تھا، لہٰذا یہ روایت موضوع (من گھڑت) ہے۔
تنبیہ (2)
مولانا عبدالسلام بستوی کی کتاب میں موجود ضعیف و موضوع روایات
مولانا عبدالسلام بستوی (متوفی ۱۳۹۴ھ) کی کتاب "اسلامی خطبات” میں بھی کئی ضعیف، منکر، مردود اور موضوع روایات شامل ہیں۔ مثال:
بستوی صاحب لکھتے ہیں:
طوبیٰ للمخلصین أولئك مصابيح الهدى وتنجلي عنهم كل فتنة ظلماء (بیہقی)
(اسلامی خطبات ج۱ ص۱۵)
یہ روایت "الترغیب والترھیب” میں بحوالہ بیہقی (شعب الایمان: ۶۸۶۱) موجود ہے (جلد ۱، صفحہ ۵۴، حدیث ۵)۔
✿ شیخ البانی رحمہ اللہ (متوفی ۱۴۲۰ھ) نے فرمایا:
موضوع
(ضعیف الترغیب والترھیب جلد ۱، صفحہ ۱۹، والسلسلۃ الضعیفۃ جلد ۵، صفحہ ۲۵۲، حدیث ۲۲۲۵)
✿ اس روایت کے راوی عبیدہ بن حسان کے بارے میں:
➤ امام ابن حبان نے فرمایا:
كان ممن يروي الموضوعات عن الثقات
(کتاب المجروحین جلد ۲، صفحہ ۱۸۹)
➤ ابوحاتم الرازی نے فرمایا:
منكر الحديث
(الجرح والتعدیل ۶؍۹۲)
اس سند کی مزید تفصیل کے لیے السلسلۃ الضعیفۃ کی طرف رجوع کیا جا سکتا ہے۔
تنبیہ (3)
غیر مستند کتابوں سے احتیاط
اس قسم کی غیر مستند کتابیں، جن میں موضوع و بے اصل روایات بغیر سند کے لکھی گئی ہوں، عوام کو ان سے بچنا چاہیے۔ ان کا مطالعہ بغیر تحقیق ہرگز نہ کیا جائے، کیونکہ یہ گمراہی کا سبب بن سکتی ہیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب