تحفے کی شرعی شرائط اور رہنما اصول
تحریر : فتاویٰ سعودی فتویٰ کمیٹی

تحفے کی شرعی شرائط
تحفے کے لیے حسب ذیل شرطیں ہیں:
(1) ایجاب و قبول۔ تحفہ دینے والا کہے: میں نے تجھے فلاں چیز تحفتا دی، تحفہ لینے والا کہے: ”میں قبول کرتا ہوں“ یا کوئی بھی ایسا صیغہ یا فعل اپنایا جائے جو اس معنی پر دلالت کرے تو اس کا بھی یہی حکم ہو گا۔
(2) وہ تحفہ کسی ایسی چیز کی صورت میں ہو جس کی صفات اور مقدار معلوم ہو، مجہول اور نا معلوم چیز کا تحفہ درست نہیں۔
(3) اس چیز کو سونپنا مقدور ہو، جسے سونپنا اختیار سے باہر ہو اسے تحفے میں دینا جائز نہیں۔
(4) وہ (تحفہ) ایسے فروخت شدہ سامان سے نہ ہو جس کو ابھی تک قبضے میں نہ لیا گیا ہو۔
(5) وہ ایسی چیز نہ ہو جو مستقبل کی شرط کے ساتھ معلق ہو۔
(6) اگر وہ اولاد کے لیے ہو تو اس میں عدل کا ہونا ضروری ہے، باپ کے لیے جائز نہیں کہ وہ اپنی اولاد میں سے کسی ایک کو ترجیح دے کر کوئی چیز دے اور دوسروں کو نہ دے۔
(7) اس سے رشوت کے کسی مفہوم کا ارادہ نہ ہو، جیسے: سرکاری ملازمین وغیرہ کو تحائف دینا، طلبہ کا ریگولر نظام تعلیم میں اپنے اساتذہ کو تحائف دینا، کسی ملازم کے پاس کسی کام کی غرض سے جانے والے کا اس کو کوئی تحفہ دینا۔
[اللجنة الدائمة: 17627]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے